بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں سیاسی کارکن عثمان ہادی کے قتل اور بھارتی اثر و رسوخ کے خلاف احتجاج دوسرے روز میں داخل ہو گیا۔
مظاہرین نے بھارت کی سفارتی تنصیبات کے سامنے دھرنا دے دیا، بھارتی جریدے کے مطابق شدید عوامی احتجاج کے باعث بھارتی سفارتخانے میں قائم ویزا سینٹر تاحال بند ہے۔
احتجاجی مظاہروں کے دوران شیخ حسینہ واجد کی بھارتی سرپرستی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے لیے وبالِ جان بن چکی ہے۔
بنگلادیشی حکومت نے بھارتی دباؤ اور بالادستی کی تمام سازشوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے مودی سرکار کو کھلا چیلنج دے دیا۔
بنگلادیشی وزارتِ خارجہ نے بھارت سے عثمان ہادی پر قاتلانہ حملے میں ملوث افراد کو بنگلادیش کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے باضابطہ طور پر جواب طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ ڈھاکا میں قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہونے والے بنگلادیشی سیاسی کارکن عثمان ہادی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے، عثمان ہادی کو اس حملے سے قبل بھارت کے فون نمبرز سے قتل کی دھمکیاں دیے جانے کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔
عثمان ہادی کی موت کی خبر آتے ہی دارالحکومت ڈھاکا شدید احتجاج کی لپیٹ میں آ گیا، مشتعل مظاہرین نے احتجاج کے دوران ملک کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن کے گھر کو نذرِ آتش کر دیا۔
