21 C
Lahore
Friday, December 19, 2025
ہومقومی خبریںپاک بھارت جنگ، اقوام متحدہ کے اسپیشل رپوٹیورز نے پاکستان کے مؤقف...

پاک بھارت جنگ، اقوام متحدہ کے اسپیشل رپوٹیورز نے پاکستان کے مؤقف اور بیانیے کی تصدیق کردی


فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے اسپیشل رپوٹیورز نے پاکستان کے مؤقف اور بیانیے کی تصدیق کردی۔

اقوام متحدہ کے ماہرین نے پاک بھارت جنگ پر رپورٹ جاری کردی ہے جس میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات پر سخت اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

خصوصی ماہرین کی رپورٹ میں پہلگام حملے کی مذمت کی گئی ہے اور ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزا دینے پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی اور غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق ⁠بھارت قابلِ اعتبار شواہد نہ دے سکا کہ پہلگام حملے میں پاکستان کی ریاستی سطح پر کوئی شمولیت تھی، ⁠دہشتگردی کے نام پر یکطرفہ فوجی طاقت استعمال کرنے کا کوئی الگ حق تسلیم شدہ نہیں، ⁠اگر طاقت کا استعمال غیرقانونی ہو تو یہ حق زندگی کی خلاف ورزی بن سکتا ہے، ⁠بھارت کا یہ طرز عمل بڑے تصادم کا خطرہ پیدا کرسکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 7 مئی 2025 کو بھارت نے آپریشن سندور میں پاکستان کی حدود میں طاقت کا استعمال کیا، یہ طرزِ عمل اقوام متحدہ چارٹر کے خلاف ہے، بھارت نے یو این چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت سیکیورٹی کونسل کو باضابطہ اطلاع نہیں دی، پیشگی اطلاع نہ دینا مطلوبہ طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے۔

خصوصی ماہرین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حملوں میں شہری علاقے نشانہ بنے۔ بھارتی حملوں میں مساجد متاثر ہوئیں اور متعدد شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے۔

خصوصی ماہرین کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ⁠7 مئی 2025 کو پاکستان نے بھارتی کارروائی کی مذمت کی، پاکستان نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ وہ آرٹیکل 51 کے تحت دفاع کا حق رکھتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ⁠اگر بھارتی اقدام ’مسلح حملہ‘ سمجھا جائے تو پاکستان کو سیلف ڈیفنس کا حق حاصل ہے، بھارتی اقدامات پاکستان کی خود مختاری کی سنگین خلاف ورزی ہیں، بھارتی اقدامات عدم مداخلت کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔

سندھ طاس معاہدے پر بھی پاکستان کے مؤقف اور بیانیے کی تصدیق

اقوام متحدہ کے اسپیشل رپوٹیورز نے سندھ طاس معاہدے پر بھی پاکستان کے مؤقف اور بیانیے کی تصدیق کردی ہے۔

خصوصی ماہرین کی رپورٹ میں کہا ⁠گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو ’ہیلڈ ان ابینس‘ کرنے کے بھارتی اعلان پر گہری تشویش ہے، ⁠پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ یا اسکی دھمکی کروڑوں پاکستانیوں کے بنیادی حقوق متاثر کرتی ہے۔ ⁠پانی، خوراک، روزگار، صحت، ماحول اور ترقی کے حقوق اس فیصلے کی زد میں آتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ⁠سرحد پار حقِ آب میں مداخلت سے اجتناب لازم ہے، پانی کو سیاسی یا معاشی دباؤ کا آلہ نہیں بنایا جاسکتا۔ ⁠کوئی فریق یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کرسکتا۔

خصوصی ماہرین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ⁠معاہدہ نافذ رہتا ہے جب تک فریقین نئے معاہدے سے اسے ختم نہ کریں، ’ہیلڈ ان ابینس‘ کی بھارتی اصطلاح مبہم ہے، معاہداتی قانون کی معطلی سے متعلق دفعات کو بھارت واضح طور پر بروئے کار نہیں لایا، ⁠معاہدے کے طے شدہ طریقۂ کار کو بائی پاس کر کے یکطرفہ معطلی غیر قانونی ہے، ⁠تنازعات کا حل معاہدے میں درج تصفیہ کے طریقۂ کار کے تحت ہونا چاہیے۔

خصوصی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے معاہدے کی کسی شق کی خلاف ورزی ظاہر نہیں ہوئی، ⁠بھارت کا مبینہ سرحد پار دہشتگردی کے الزامات کو آبی معاہدے کی خلاف ورزی بنانا قانوناً غیر متعلق ہے۔ ’بنیادی حالات کی تبدیلی‘ کی دلیل کا معیار انتہائی سخت ہے، ’بنیادی حالات کی تبدیلی‘ کی دلیل کے لیے صرف آبادی یا توانائی کی ضروریات کافی نہیں، بھارت نے ’کاؤنٹر میژرز‘ کے جواز کے لیے قابلِ اعتبار اور مربوط شواہد نہیں دیے، ⁠پانی روکنا یا معاہدہ معطل کرنا غیر مناسب قدم ہے، پانی روکنے کا بوجھ براہِ راست عام پاکستانیوں کے حقوق پر پڑتا ہے۔

بھارت کی وجہ سے سندھ طاس معاہدے میں بگاڑ کی نشاندہی

خصوصی ماہرین کی رپورٹ میں بھارت کی وجہ سے سندھ طاس معاہدے میں بگاڑ کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔

خصوصی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق انڈس کمیشن کے سالانہ اجلاس 2022 کے بعد نہیں ہوئے، ⁠ڈیٹا تبادلے میں رکاوٹ اور تصفیہ جاتی شقوں پر تنازع معاہدے کی روح کے خلاف ہے، بھارت نے ثالثی کارروائیوں میں شرکت سے گریز کیا، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا۔

رپورٹ میں بھارت سے وضاحت، ممکنہ تلافی و معذرت پر باضابطہ جواب طلب کیا گیا ہے۔

‎‎بھارت سے انسانی نقصان روکنے کے اقدامات اور معاہدے پر نیک نیتی سے عمل پر باضابطہ جواب طلب کیا گیا ہے۔

’پاکستان کے حقوق کی خلاف ورزی سے بھارت باز رہے‘

خصوصی ماہرین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت پانی میں رکاوٹ سے پیدا انسانی حقوق کی پامالی اور نقصانات روکنے کے لیے عملی اقدامات واضح کرے۔

بھارت کا جھوٹ بے نقاب، مودی سرکار کو سوالنامہ بھیج دیا گیا

اقوام متحدہ کے اسپیشل رپوٹیورز نے بھارت کا جھوٹ بے نقاب کرتے ہوئے مودی سرکار کو سوالنامہ بھیجا ہے۔

‎ اقوام متحدہ کا سوال 1: کیا بھارت کے پاس اپنے لگائے ہوئے الزامات کا کوئی ثبوت موجود ہے؟

سوال2: کیا بھارت طاقت کے غیرقانونی استعمال سے انسانی زندگیوں کے نقصان کا ازالہ کرے گا اور اس پرمعافی مانگےگا؟

سوال 3: کیا بھارت سندھ طاس معاہدے کی ذمہ داریاں ادا کرے گا اور پاکستان کے قانونی، بنیادی اور انسانی حقوق کی پاسداری کرے گا؟

سوال 4: کیا بھارت سندھ طاس معاہدے کی ’ڈسپیوٹ ریزولوشن‘ کی شقوں کی پاسداری کا ارادہ رکھتا ہے؟

سوال 5: بتایا جائے مقبوضہ کشمیر تنازع کے پُرامن حل اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا ارادہ رکھتا ہے؟

’بھارت ان تمام سوالوں کے جواب 60 دن کے اندر فراہم کرے‘

خصوصی ماہرین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت ان تمام سوالوں کے جواب 60 دن کے اندر فراہم کرے، بھارت کے جواب رپورٹ کے ساتھ ویب سائٹ پر آویزاں کیے جائیں گے، بھارت کے جواب اس رپورٹ کے ساتھ ہیومن رائٹس کونسل میں دیے جائیں گے۔

بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار

بھارت نے اقوام متحدہ کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا اور سوالات کے جواب نہ آنے پر اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین نے رپورٹ جاری کی ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات