بلوچستان لیکس کی تحقیقات کے لیے اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمٰن کھیتران کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا اعلان کر دیا۔
وزیرِاعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں اس حوالے سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں شروع دن سے کہہ رہا ہوں کہ سوشل میڈیا بے لگا م ہو گیا ہے، ہمیں سوشل میڈیا کو لگام دینے کے لیے قانون بنانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ میں سوشل میڈیا کا سب سے بڑا وکٹم ہوں، ہمارا احتساب ہر 5 سال بعد ہوتا ہے، سردار عبدالرحمٰن کھیتران کے خلاف پوسٹ کرنے والے نے اصل نمبر سے پوسٹ کی۔
وزیرِاعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ 2، 3 کو مثال بنایا گیا تو آئندہ کوئی کردار کشی نہیں کرے گا، ایک کمیٹی بنائی جائے جو اس لیکس کے بارے میں کارروائی کرے۔
اسپیکر نے بلوچستان لیکس کے معاملے میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ریجنل ہیڈ کو طلب کر لیا اور وزیرِ اعلیٰ کی ہدایت پر سردار عبدالرحمٰن کھیتران کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا اعلان بھی کیا۔
بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر نے کہا کہ جن ارکان کی کردار کشی کی گئی ہے وہ کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
قائدِ حزبِ اختلاف میر یونس عزیز زہری نے نقطہ اعتراض پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر بلوچستان لیکس کے نام سے ایم پی ایز اور وزراء کو بدنام کیا جا رہا ہے، متعلقہ شخص کو عوام کے سامنے پیش کیا اور سائبر کرائم میں کیس کیا جائے۔
صوبائی وزیر عبدالرحمٰن کھیتران نے کہا کہ بلوچستان لیکس کے تانے بانے جہاں جا رہے ہیں ہمیں پتہ ہے، جو لوگ زیادہ بولتے ہیں ان کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے اپیل کی کہ اعلیٰ سطح کا کمیشن بنا کر بلوچستان لیکس کی تحقیقات کرائی جائیں، اگر 5 فیصد بھی ثابت ہو سکا تو استعفیٰ دے دوں گا۔
رکنِ صوبائی اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی کو بے گناہ شہید کیا گیا، ملک بھر سے لوگوں نے اظہارِ ہمدردی کیا جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں، بلوچستان میں لگی آگ کو بجھانے کی ضرورت ہے۔
زابدریکی نے سوال کیا کہ 24-2023ء کی پی ایس ڈی پی سے میری اسکیمیں کیوں ڈیلیٹ کی گئیں؟
ظہور بلیدی نے جواب دیا کہ ایک کمیٹی بنائی گئی جس نے یہ اسکیمیں نکالی تھیں۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ زابد ریکی کل میرے پاس آ جائیں، میں وزیر کو بلا کر مسئلہ حل کر دوں گا۔
اسمبلی میں گوادر میں پینے کے پانی کے بحران کے حوالے سے مولانا ہدایت الرحمٰن کا توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔
جس پر صوبائی وزیر عبدالرحمٰن کھیتران نے کہا کہ گوادر میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، مولانا ہدایت الرحمٰن کو گوادر میں پانی کی فراہمی کا انچارج بنایا گیا ہے، صوبے میں شدید خشک سالی ہے، زیرِ زمین پانی کی سطح گرتی جا رہی ہے، دعا کی ضرورت ہے۔
وزیرِاعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہماری پوری توجہ گوادر میں پینے کے پانی کی فراہمی پر ہے، ہم نے ایسا طریقہ کار اختیار کیا ہے کہ گوادر کو پانی مل رہا ہے، ماضی میں گوادر میں پانی کے معاملے میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ گوادر میں پانی کی فراہمی پر ایک روپے کی کرپشن ثابت کر دیں تو استعفیٰ دے دوں گا، ہم میرانی ڈیم سے پانی کی فراہمی کے لیے 28 ارب روپےکی اسکیم بنا رہے ہیں، میرانی ڈیم سے پانی کی اسکیم کے لیے وفاقی حکومت سے بات کریں گے۔
