انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانتوکو ایوانِ صدر اسلام آباد میں منعقدہ خصوصی اعزازی تقریب میں نشانِ پاکستان عطاء کر دیا گیا۔
ایوانِ صدر کے اعلامیے کے مطابق صدر آصف علی زرداری، وزیرِ اعظم شہباز شریف،اعلیٰ عسکری قیادت ، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ تقریب میں شریک ہوئے۔
صدرِ پاکستان آصف زرداری اور انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانتوکی ملاقات میں تاریخی تعلقات پر گفتگو ہوئی، دونوں رہنماؤں نے مشترکہ اقدار اور دیرینہ خیر سگالی پر مکمل اتفاق کیا۔
پاکستان اور انڈونیشیا نے امن، استحکام اور خوش حالی کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق بھی کیا۔
صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے سماترا میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور متاثرین کے لیے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
دونوں صدور نے بین المذاہب ہم آہنگی اور برداشت کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا، پاکستان اور انڈونیشیا نے مستقبل کی شراکت داری کو جامع ترقی کے اصولوں پر استوار کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔
دونوں ممالک نے دو طرفہ تجارت میں اضافے پر اطمینان، تجارت میں توازن اور تنوع پر زور دیا، مشترکہ تجارتی کمیٹی کو کاروباری روابط بڑھانے کا مؤثر فورم قرار دیا۔
پاکستان اور انڈونیشیا نے آئی ٹی، زراعت، توانائی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا اور موسمیاتی تبدیلی، آفات سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
دونوں سربراہان نے دفاعی تعاون مضبوط بنانے، تربیت اور مشترکہ پیداوار بڑھانے پر اتفاق کیا، اسلاموفوبیا کے خلاف مشترکہ کوششوں پر پاکستان اور انڈونیشیا نے عزم کا اظہار کیا۔
خطے میں امن اور ترقی کی ضرورت پر صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے زور دیا اور انڈونیشیا کے صدر کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتِ حال سے آگاہ کیا۔
اس سے قبل وزیرِاعظم ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں پاکستان اور انڈونیشیا نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے متعدد معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے، جن میں حلال تجارت، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، اعلیٰ تعلیم، منشیات کے خلاف اقدامات اور صحت کے شعبے شامل ہیں۔
تقریب میں میں انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو اور وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے بھی شرکت کی۔
دونوں رہنماؤں نے تقریب کے دوران معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کی دستاویزات کے تبادلے کا مشاہدہ کیا، جبکہ فریقین کے متعلقہ وزراء نے دستخط شدہ معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) باقاعدہ طور پر ایک دوسرے کے حوالے کیں۔
