32 C
Lahore
Friday, July 18, 2025
ہومغزہ لہو لہوانٹیلی جنس کی اہمیت، ارد گرد سے باخبر رہیں

انٹیلی جنس کی اہمیت، ارد گرد سے باخبر رہیں


کامن ٹریننگ پروگرام کے ایک افسر نے بتایا کہ وہ کم و بیش چھ سال تک بطور ایک سفارت کار افغانستان تعینات رہا۔اس دوران کچھ عرصے کے لیے اس نے پاکستانی قونصل خانہ قندھار میں بھی خدمات انجام دیں۔قندھار تعیناتی کے دوران کچھ مقامی باشندوں نے اسے بتایا کہ قندھار فروٹ و سبزی منڈی سے متصل ایک بڑی مسجد ہے جسے سرخ جامع کہتے ہیں۔

اس مسجد کے ایک امام نے مسلسل 15سال اس جامع مسجد میں امامت کی اور جمعہ کا خطبہ دیا۔پندرہ سال کے بعد ایک دن اچانک وہ امام صاحب اس علاقے سے نکل کر غائب ہو گئے اور کبھی واپس نہ آئے۔کچھ دنوں کے بعد ان کے حجرے سے ایک تحریر ملی جس میں امام صاحب نے لکھا تھا کہ میں ایک عیسائی ہوں۔

عیسائی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے لیے کام کرتا ہوں۔اسی ایجنسی نے مجھے یہاں قندھار میں فرائض سونپے۔میں اپنی ایجنسی کے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کے لیے آپ لوگوں کے درمیان امام مسجد کا بھیس بدل کر رہا۔ میرا کام اب یہاں مکمل ہو گیا ہے۔ اس لیے جا رہا ہوں۔اس سے بہت پہلے اسرائیلی یہودی ایجنٹ ایلی کوہن نے مسلمان اور شام کے مرحوم صدر کا بہت قریبی دوست بن کر مملکتِ شام کو گولان ہائیٹس جیسے اہم علاقے سے محروم کرکے بہت بڑا نقصان پہنچایا،وہ بھی یاد کرنا ہوگا۔

بر وقت اچھی انٹیلی جنس،کئی طرح کے فوائد Advantagesآپ کی جھولی میں ڈال دیتی ہے۔اس کے لیے بہترین تربیت اور بہت مہارت درکار ہوتی ہے۔بارہ روزہ ایران،اسرائیل و امریکا جنگ میں یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ اسرائیل کو ایران میں جو بھی کامیابیاں ملی ہیں وہ ایران کے اندر موساد اور امریکی سی آئی اے کے وسیع اور جامع نیٹ ورک کی بدولت ملیں۔اسرائیل نے ایران میں ہر سطح پر اپنے ایجنٹ پیدا کیے اور ان سے کام لیا۔

تہران اور دوسرے ایرانی شہروں میں نیوکلیئر تنصیبات پر کام کرنے والے کئی اہلکاروں اور سائنس دانوں کو ان کی چلتی گاڑیوں میں دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ اسرائیلیوں کو یہ علم ہوتا تھا کہ فلاں سائنس دان یا ٹیکنیشن کس گاڑی میں جا رہا ہے اور اس لمحے اس کی کیا لوکیشن ہے۔

اس گاڑی کی دائیں ،بائیں یا پچھلی سائڈ پر ٹائم بم چپکا دیا جاتا جو کچھ دیر بعد کار اور اس کے سوار کو اڑا دیتا۔ سیکڑوں افراد اس طرح لقمۂ اجل بنے لیکن ایران کوئی توڑ نہ کر سکا۔ اسرائیلیوں نے اسی طرح ایرانی نیوکلیئر ایجنسی کے سربراہ کو تہران سے ذرا باہر سڑک پر اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اپنی سرکاری رہائش گاہ سے نکل کر شہر کی طرف آ رہے تھے۔ حیرت کی بات ہے کہ ان کی اہلیہ ان کے ساتھ کار میں بیٹھی ہوئی تھی لیکن وہ اس حملے میں بالکل محفوظ رہیں۔

ایرانی انتظامیہ نے تہران شہر کے مرکزی علاقے میں ایک زمین دوز دفتر بنایا۔اس دفتر کی شناخت چھپانے کے لیے اس کے اوپر کئی منزلہ پلازہ بنایا گیا۔ اس زمین دوز دفتر میں ایرانی نیوکلیئر پروگرام سے متعلق دستاویزات رکھی گئی تھیں۔دفتر میں آنے جانے کے لیے مخصوص لفٹیں تھیں جن پر گارڈز تعینات تھے اور کسی کو بھی بغیر اسپیشل اجازت نامے کے اس میں رسائی نہیں دی جاتی تھی۔اسرائیلی ایجنسی موساد اپنے ایرانی ایجنٹوں کے ذریعے اس دفتر میں جانے اور وہاں سے مطلوبہ فائیلیں اڑا لے جانے میں کامیاب رہی۔ موساد کو اپنے آپریشن کے لیے سہولت کار ملتے رہے۔

اسرائیل نے بارہ روزہ حالیہ جنگ سے پہلے تہران شہر کے اندر کئی احاطے بنائے جہاں اسرائیلی ڈرونز کے پرزے لاکر جوڑا اور لانچ کرنے کے لیے تیار کیا جاتا تھا۔اسرائیلی ایجنسی تو اتنا کمال کا کام کر رہی تھی لیکن ایرانی انٹیلی جنس کو کانوں کان خبر نہ ہوئی۔غالب امکان یہ ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس ایجنسی موسادی ایجنٹوں سے پٹی پڑی ہے۔یہ بات بہت یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ ایرانی انتظامیہ،ایرانی افواج اورپاسدارانِ انقلاب میں اسرائیلی ایجنسی موساد اور امریکی ایجنسی سی آئی اے کے ایجنٹ گھسے ہوئے ہیں۔

ایرانی صدر کی حلف برداری کی تقریب میں فلسطینی اتھارٹی حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ جناب اسمٰعیل ہانیہ کو مہمانِ اعزاز کے طور پر بلایا گیا۔موساد کے مقامی ایجنٹوں کو یہاں تک معلوم تھا کہ جناب ہانیہ کہاں کس کمرے میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔انھیں حملہ کر کے شہید کر دیا گیا۔ جس وقت حملہ کر کے شہید کیا گیا اس وقت اسرائیلی ایجنٹوں کو یہ بھی معلوم تھا کہ جناب اسمٰعیل ہانیہ فی الوقت کمرے میں موجود ہیں۔ابھی چند دن پہلے ایرانی میڈیا کے ذریعے افسوس ناک خبریں ملیں۔بارہ روزہ جنگ کے خاتمے کے قریب ایران کی سپریم سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس جاری تھا،جس میں ٹاپ کی لیڈرشپ موجود تھی۔اس اجلاس کی صدارت جناب مسعود پرشکیان صدر اسلامی جمہوریہ ایران کر رہے تھے۔

اسرائیل کو اس اہم اجلاس میں صدر کی موجودگی کی خبر ہو گئی۔ اسرائیل نے ایران کے اندر سے اس عمارت کو نشانہ بنایا۔عمارت کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر بھی حملہ کیا گیا لیکن جس کو اﷲ رکھے اسے کون چکھے۔ایرانی صدر عمارت کے ایک خفیہ راستے سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے البتہ حملہ اتنا شدید اور تاک کر کیا گیا کہ ایرانی صدر کی ٹانگ پر گہرے زخم آئے۔ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی کی بہت کامیاب کارروائیوں اور گہرے وسیع نیٹ ورک کی وجہ سے نتن یاہو نے بڑھک ماری کہ اگر ہم چاہتے تو سپریم لیڈر جناب خامنہ ای کو موت کے گھاٹ اتار دیتے۔ ایک اور خبر کے مطابق جنگ بندی کے چند روز بعد قم ایران سے ایک گرفتاری عمل میں لائی گئی۔گرفتار ہونے والا شخص امامی الہادی کے نام سے مشہور تھا۔ گرفتاری کے بعد اس نے انکشاف کیا کہ اس کا اصلی نام شمعون ہے ۔

وہ ایک یہودی اور موساد کے ایک سرگرم ایجنٹ کے طور پر ایران میں کام کر رہا تھا۔امامی الہادی گذشتہ سولہ سال سے قم کی ایک مسجد میں امامت کر رہا تھا۔ ایران کے ہی میڈیا نے جنگ کے ابتدائی دنوں میں انکشاف کیا کہ ایک فرانسیسی یہودی خاتون ایک جید عالمہ کی حیثیت میں لمبے عرصے سے ایران میں موجود تھی۔اس کی پہنچ ایران کے تمام مقتدر حلقوں اور گھروں تک تھی۔

جنگ شروع ہوتے ہی وہ واپس فرانس بھاگ گئی۔ ایک اور میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک بہت ذمے دار ایرانی صحافی نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی حملے سے ایک دن پہلے پاکستان نے ایران کو اسرائیلی حملے کی پیشگی اطلاع کر دی تھی۔ایک سینئر ترکی صحافی نے اس خبر پر تحقیق کرنے کے بعد اسے کنفرم کیا۔اب دیکھئے ایک دن پہلے اطلاع ہو جانے کے باوجود اسرائیلی موساد کا نیٹ ورک اتنا مضبوط ہے کہ اس اہم ترین اطلاع کو شاید ذمے داران تک نہیں پہنچنے اور بروقت دفاعی اقدام نہیں اُٹھانے دیا گیا۔

قندھار افغانستان میں سرخ جامع مسجد کے عیسائی امام،شام میں اسرائیلی یہودی ایلی کوہن،قم ایران سے امامی الہادی کی گرفتاری اور کئی اسرائیلی و بھارتی انٹیلی جنس اڈوں کے منظرِ عام پر آ جانے کے بعد ہمارے اوپر لازم ہے کہ ہم اپنے ارد گرد خاص کر مساجد و مدرسوں کو نگاہ میں رکھیں۔کسی پر بھی اندھا دھند اعتماد نہ کریں،چاہے وہ ہمیں نماز پڑھا رہا ہو یا درسِ قرآن دے رہا ہو۔

پاکستان کے تمام اداروں میں بھی ہر شخص کو جانچ پڑتال کے عمل سے گزارا جائے۔کسی کو بھی استثنا حاصل نہ ہو۔پوری کوشش کریں کہ مساجد کے خطیب،امام اور کارکن مقامی ہوں تاکہ شفافیت میں آسانی ہو۔بھارت میدان میں تو پاکستان کو پچھاڑ نہیں سکا،اب وہ اسرائیل کے ساتھ مل کر ایجنٹوں کے ذریعے ہماری مملکت کو مشکلات میں ڈال سکتا ہے۔اﷲ کرے ہم سب پاکستان کے محافظ بن جائیں۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات