اسلام آباد:
تجزیہ کارمحسن بیگ کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر میرے خیال میں کوآرڈینیشن کی کمی بھی ہے اور نیچرلی گنڈاپور صاحب نے تھوڑا سا اپنے آپ کو ایزی کیا، اپنی گورنمنٹ کو ایزی کیا کہ وہ تحریک لیکر لاہور اور پنجاب میں آ گئے اور نیچرلی جو رسپانس اور ان کو پنجاب سے اور باقی پرووینس سے چاہیے وہ تو نہیں مل رہا اسی لیے انھوں نے اس کو پوسٹ پون بھی کیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کوئی بھی تحریک پولیٹیکلی چلے اس کے کچھ مقاصد ہوتے ہیں۔
تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہا کہ پہلی بات تو آپ نے احتجاج کا کہا اندرونی اختلافات ہیں، فرض کیا کہ یہ اندرونی اختلافات نہ ہوتے جو پہلے نہیں تھے، 25مئی 2022کوخود پشاور سے ہیلی کاپٹر پر صوابی اور پھر وہاں سے اسلام آباد لیڈ کر کے آئے تھے تو اس وقت کون سا احتجاج اور تحریک کامیاب ہو گئی تھی، پھر اکتوبر میں، نومبر میں پچھلے سال کی بات کر رہا ہوں گنڈاپور صاحب آئے اسلام آباد تک تو کیا وہ جو مقصد ہے خان صاحب کی رہائی کا پوراہوا اور ویسے بھی عالیہ حمزہ قابل احترام ہیں، پنجاب کی چیف آرگنائزر ہیں لیکن وہ کوئی ماس موبلائزر تو نہیں ہیں جن کے نہ ہونے سے یا نہ ہونے سے کوئی فرق پڑے گا۔
امریکی صحافی رچرڈ لائیبی نے کہا کہ یہ ٹریٹی یہ کسی دوسری ٹریٹی کو ابنیس میں ڈال سکتی ہے لیکن اسے معطل نہیں کر سکتی، میرے خیال میں یہاں بھارت نے اپنی طاقت کو غلط انداز میں پیش کیا ہے،معاہدے کو برقرار رکھنا پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کے80فیصد زرعی وسائل کا انحصار دریاؤں پر ہے۔