25.6 C
Lahore
Tuesday, July 15, 2025
ہومغزہ لہو لہوجس طرح کی حکومت اسی طرح کی اپوزیشن بھی ہے

جس طرح کی حکومت اسی طرح کی اپوزیشن بھی ہے



لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس نیوز ایاز خان کا کہنا ہے کہ ان کے آنے کی دو تین وجوہات ہیں، ایک تو پریشر بہت ہے کارکنوں کا، آپ سکون سے بیٹھے ہوئے ہیں، آپ کیا کر رہے ہیں، وہ پریشر کام آیا، اسی بہانے سے انھوں نے کہاکہ چلیں کوئی قوالی نائٹ بھی انجوائے کر لیں گے، جو ان پہ تنقید ہو رہی ہے بہت زیادہ۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ میرا نہیں خیال کہ ان حالات میں عمران خان یہ رسک لے سکیں گے کہ گنڈاپور صاحب کو ہٹائیں، پہلے ہی ان کی پارٹی کے اندر اتنے زیادہ مسائل ہیں کہ گڑبڑ ہو جائے گی۔

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت ہے یہ کوئی اور چلا رہا ہے، حکومت تو کوئی اور چلا رہا ہے لیکن اپوزیشن بھی کوئی اور ہی چلا رہا ہے، جو حکومت چلا رہا ہے وہ وہی اپوزیشن بھی چلا رہا ہے جس طرح فارم 47کی حکومت ہے اسی طرح اپوزیش بھی فارم 47کی ہی ہے جس طرح کی حکومت ہے، اس طرح کی اپوزیشن ہے، اتنے عقل مند لوگ ہیں تحریک انصاف والے حکومت کو نوے دن کا الٹی میٹم دیا ہے۔ 

تجزیہ کار نوید حسین نے کہاکہ اگر رہا کرا پاتے تو پی ٹی آئی بہت پہلے عمران خان کو رہا کرا چکی ہوتی، دو تین ایشو ہیں، گورنمنٹ کی طرف سے یا بہتر ہوگا کہ میں یہ کہوں وہ لوگ جن کے ہاتھ میں اصل طاقت اور اختیار ہے، ان کی طرف سے عمران خان کو جیل میں رکھ کہ پی ٹی آئی کو ڈی کیپیٹیٹ کر دیا گیا، ڈی کیپیٹیشن کے بعد جو اصل فیصلے لے رہا ہے پی ٹی آئی میں وہ جیل کے اندر بیٹھا ہوا ہے اور پی ٹی آئی کی باقی قیادت فیصلہ نہیں کر پا رہی، تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم تو ان کی آنیاں جانیاں دیکھ رہے ہیں، چھلانگیں دیکھ رہے ہیں، مسلسل، پشاور سے چلتے ہیں، پہلے اسلام آباد آیا کرتے تھے، پھر لاہور تک پہنچ گئے، لوگوں نے کہا کہ ہمیں تو لے کہ چلے تھے تحریک کے لیے، عالیہ حمزہ کے لیے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ وہ بہت بزی ہیں، شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ وہ تو پارلیمانی پارٹی کا اجلاس تھا، ایم این ایز اور ایم پی ایز تھے جبکہ وہاں عام ورکر بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ 

تجزیہ کار شاہد حمید نے کہاکہ ہمارے ہاں ایک پالیٹیشن تھے جو ہر بات پرکہتے تھے جب کوئی کام کرنا ہوتا تھا کہ ہو جائے گا تو ہمیں وہی صورت حال نظر آ رہی ہے، یہ جو نوے دن کا الٹی میٹم دیا گیا ہے یہ کس کا ہے؟ یہ علی امین کا ہے یا پارٹی کا ہے؟، اگر یہ پارٹی کا ہوتا تو بیرسٹر گوہر یہ الٹی میٹم دیتے،پارٹی لیڈر شپ کدھر گئی؟، ایسا لگتا ہے کہ تمام معاملات خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور چلا رہے ہیں۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات