غزہ:
اسرائیلی فورسز نے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایک مصروف مارکیٹ اور پانی کی تقسیم کے مرکز کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر کم از کم 95 فلسطینی شہید ہو گئے۔
خلیجی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے دوران غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 58,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ سٹی کی مارکیٹ پر اسرائیلی حملے میں اتوار کو کم از کم 17 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں معروف ڈاکٹر احمد قندیل بھی شامل تھے
اسرائیلی میزائلوں نے مرکزی نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ایک پانی جمع کرنے والے مرکز کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم 10 بچے شہید ہو گئے جو پینے کا پانی جمع کرنے کے لیے قطار میں لگے ہوئے تھے، میڈیکل ذرائع کے مطابق۔ اس حملے میں کم از کم 17 افراد زخمی بھی ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی کی مارکیٹ پر حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن نصرات پر حملے کو ایک فلسطینی جنگجو کو نشانہ بنانے کی کوشش قرار دیا، جس میں تکنیکی خرابی کے باعث میزائل اپنے ہدف سے منحرف ہوگیا۔ تاہم اسرائیلی دعویٰ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
یہ حملے اس وقت ہوئے ہیں جب غزہ میں پانی کی کمی شدید تر ہو گئی ہے، اور اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے پانی صاف کرنے اور صفائی کے ادارے بند ہو گئے ہیں۔
اب غزہ کے رہائشی محدود پانی جمع کرنے کے مراکز تک پہنچنے کے لیے خطرناک سفر اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت نے اتوار کو اعلان کیا کہ اسرائیل کی جنگ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 58,026 تک پہنچ چکی ہے، جن میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ وزارت نے یہ بھی بتایا کہ کم از کم 138,500 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
اس جنگ اور اسرائیل کی ناکہ بندی نے غزہ کے 21 لاکھ افراد کو قحط کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، اور اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کے لیے ایجنسی (UNRWA) نے ایک اور شیر خوار بچے کی غذائی قلت سے موت کی تصدیق کی ہے۔