29 C
Lahore
Sunday, July 13, 2025
ہومغزہ لہو لہوامریکا میں نائن الیون حملے کے مرکزی ملزم خالد شیخ کو 2003...

امریکا میں نائن الیون حملے کے مرکزی ملزم خالد شیخ کو 2003 میں پاکستان سے حراست میں لیا گیا تھا


امریکا کی اپیل عدالت نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کے ساتھ جرم قبول کرنے کے عوض سزائے موت ختم کرنے کے پلی بارگین معاہدے کو مسترد کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی عدالت کے جج پٹریشیا ملیٹ اور نئومی راؤ نے اپنے فیصلے میں وزیر دفاع کے فیصلے کو قانونی جواز فراہم کرتے ہوئے 6 نومبر 2024 کے فوجی جج کے فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا۔

انھوں نے کہا کہ وزیر دفاع کا مجرمان کے ساتھ پلی بارگین معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ قانون کے دائرہ کار میں آتا ہے اس لیے ہم ان کے فیصلے پر سوال اٹھانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔

یاد رہے کہ اس قبل ایک فوجی عدالت نے مجرمان کے ساتھ ان معاہدوں کو مؤثر اور نافذ العمل قرار دیتے ہوئے وزیر دفاع کو معاہدوں کو منسوخ کرنے سے روک دیا تھا۔ جس پر اپیل کورٹ سے رجوع کیا گیا۔

اپیل کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ فوجی جج کو نہ صرف اس فیصلے پر مزید سماعت سے روکا جاتا ہے بلکہ ملزمان کے کسی بھی جرم قبول کرنے یا معاہدے کے تحت کوئی بھی کارروائی کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔

اپیل کورٹ کے اس فیصلے سے اب توقع کی جا رہی ہے کہ نائن الیون ملزمان پر باقاعدہ فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا جہاں لواحقین اور عوام کو انصاف کے عمل کو دیکھنے کا موقع ملے گا۔

یہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب تقریباً دو دہائیوں سے جاری مقدمے کو قانونی پیچیدگیوں اور پیشگی سماعتوں کے باعث پیشرفت میں شدید تاخیر کا سامنا رہا ہے۔

نائن الیون کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد 2003 سے گوانتانامو بے کے امریکی فوجی قید خانے میں قید ہیں۔

یاد رہے کہ یہ معاہدہ خالد شیخ محمد کے علاوہ دو دیگر ملزمان ولید بن عطاش اور مصطفیٰ الحوساوی کے ساتھ کیا گیا تھا۔

اس پلی بارگین معاہدے کا اعلان جولائی 2024 میں کیا گیا جس کا بنیادی مقصد برسوں سے تاخیر کا شکار مقدمے کو جلد انجام تک پہنچانا تھا۔

تاہم پلی بارگین معاہدے پر شہریوں بالخصوص 9/11 حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کی جانب سے شدید تنقید سامنے آئی تھی۔

جس پر اُس وقت کے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے نائن الیون کے ملزمان کے ساتھ پلی بارگین معاہدے کو منسوخ کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ خالد شیخ محمد اور دیگر 2 ملزمان کے مقدمے پر یہ بحث جاری ہے کہ آیا ان پر شفاف اور منصفانہ انداز میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے یا نہیں خاص طور پر اس پس منظر میں کہ ان پر سی آئی اے کی حراست کے دوران تشدد کیے جانے کے الزامات موجود ہیں۔

 



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات