34 C
Lahore
Saturday, July 12, 2025
ہومغزہ لہو لہوپاکستان ترکیہ کا تجارت 5 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق

پاکستان ترکیہ کا تجارت 5 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق


پاکستان اور ترکیہ کا تجارت 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کا اتفاق۔ جب دنیا میں سفارت کاری معاشی اور آپسی تجارت بڑھانے کی خاطر ہو رہی ہو، ایسے میں پاکستان اور ترکیہ کا رشتہ جو باہمی اعتماد، اخوت، بھائی چارے پر مبنی ہو تو یہ تعلق محض روحانیت، جذباتی، باہمی احترام کے قالب کے ساتھ ساتھ باہمی تجارت کو آگے سے آگے بڑھانے کا ذریعہ بھی بن جاتا ہے، اگرچہ 5 ارب ڈالر کی کہانی کا آغاز 2009 سے ہوتا ہے جب دونوں ملکوں نے اس بات کا عزم کیا تھا لیکن معاملہ انتہائی سست روی کا شکار رہا۔ اس تجارت کو آگے بڑھانے کے لیے 2022 میں تجارتی ترجیحی معاہدہ بھی ہو چکا ہے۔

اس سلسلے میں 261 پاکستانی برآمدات 2026 کے نئے مالی سال کے آغاز پر بھی ٹیکسٹائل اور چمڑے سے آگے نہ بڑھ سکیں۔ دوسری طرف ترکیہ کی مصنوعات جن میں مشینری، کیمیکل، الیکٹرانکس اور دیگر اشیا پاکستانی بازاروں میں جگہ بنا رہی ہیں اسی وجہ سے پاکستانی برآمدات کی مالیت کم اور ترکیہ سے درآمدات کی مالیت کہیں زیادہ ہے۔ ٹاپ 20 ملکوں کی وہ فہرست یعنی جن ملک کو ہم زیادہ سے زیادہ برآمدات کرتے ہیں، ترکیہ ان 20 ملکوں کی فہرست میں اکثر نہیں دیکھا گیا۔ البتہ 2023 میں جب اس فہرست میں شامل تھا تو پاکستان کی کل برآمدات میں ترکیہ کا حصہ محض 1.14 فی صد تھا، جو انتہائی تشویش کا باعث اب تک چلا آ رہا ہے۔تجارت سے ہٹ کر ترکیہ ہر معاملے میں پاکستان کے ساتھ کھڑا نظر آتا ہے۔

پاکستان میں کوئی آفت آئے ترکیہ پہلے پاکستان پہنچ جاتا ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کا رشتہ شاعری اور صوفیانہ فلسفے سے بھی جڑا ہوا ہے۔ مثنوی مولانا روم سے پاکستانیوں کو قابل قدر روحانی فیض ملتا ہے۔ علامہ اقبال بھی ترکیہ میں بخوبی جانے پہچانے جاتے ہیں۔ یہ پہلی جنگ عظیم کے ان دنوں کی بات ہے جب ترک قوم پرکفر و سامراج کے پنجے گہرے ہو رہے تھے۔ جب سلطنت عثمانیہ زوال کی دہلیز پر تھی۔ کراچی سے شملہ تک، کوئٹہ سے لکھنو تک، پشاور سے چٹاگانگ تک ہر طرف جلسے کیے گئے جلوس نکالے گئے۔

 اس کے علاوہ اپنے ترک بھائیوں کی مدد کے لیے عورتوں نے اپنے زیور تک دے دیے کیونکہ ہر ایک کو خلافت کی فکر کھائے جا رہی تھی۔ آج اناطولیہ ہو یا استنبول کی گلیاں ہوں پاکستانیوں کے لیے محبت کے جذبات اسی لیے نظر آتے ہیں اس کی وجہ یہی ہے کہ 1919 کی خلافت تحریک کے دوران جو جذبات و محبت کے احساسات ہم نے ان پر نچھاور کیے تھے وہی جوش و جذبے کے ساتھ ہمیں لوٹایا جا رہا ہے۔ 2005 کا زلزلہ ہو یا 2016 کا سیلاب یا کورونا کی وبا جب ترکوں نے دوائیں اور ویکسین بھیجی تھیں یا 2022 میں سندھ میں آنے والا سیلاب ہو ہر جگہ ترکیہ ہماری امداد کے لیے آ کھڑا ہوتا ہے۔

دراصل یہ قرض محبت کی وہ قسطیں ہیں جو ابھی تک وہ ہمیں ادا کرتے چلے آ رہے ہیں جنھیں ہم نے تحریک خلافت کے وقت اپنا بھائی سمجھا تھا۔ تحریک خلافت جسے ناکام کر دیا گیا تھا لیکن اس کے بطن سے وہ روحانی سایہ دار شجر اب تناور درخت بن کر ہر سُو پاکستانیوں کے لیے خوشبو بکھیر رہا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ اب ہم اس رشتے کو نئے دفاعی، تعلیمی، معاشی، تجارتی، ثقافتی اور سفارتی میدانوں میں نئے باب عطا کریں۔

اب ہم اسے معاشی میدان میں باہمی تجارت کے 5 ارب ڈالرکی اونچی اڑان تک پہنچانے جا رہے ہیں جس کے لیے وزیر اعظم نے شبانہ روز محنت بھی کی۔ بار بار ترکیہ کی قیادت سے ملاقاتیں بھی کرتے رہے۔حالیہ دنوں میں ترک وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کی پاکستان کے وزیر اعظم سول اور عسکری قیادت سے ملاقات میں بہت سی باتیں طے پا گئی ہیں۔ ان میں فضائی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا اعادہ کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے ترک سرمایہ کاروں کو کھلی دعوت دی ہے کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا دائرہ بڑھائیں۔ تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور دفاعی، تیل و گیس کی تلاش، تعلیمی میدان میں تعاون اور دیگر بہت سے شعبوں میں تعاون کا اعادہ کیا گیا ہے۔ ترک سفارت خانے کے سینئر حکام سیالکوٹ کا دورہ بھی کر چکے، تاکہ کھیلوں کا سامان اور سرجیکل آئٹمز کی برآمدات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جاسکے۔

ترکی کی طرف سے یہ بات خوش آیند ہے کہ سی پیک کو وسیع تر علاقائی انضمام کے لیے ترکیہ کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ملک میں نمائشیں منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایکسپو کراچی سے پہل کرنے کی ضرورت ہے اور وہ اس طرح کہ اس کے ساتھ کارخانے دار صنعت کار، برآمد کنندگان بھی جڑے ہوئے ہوں اور محض زبانی کلامی نہیں بلکہ اپنے پلان، عملی اقدامات کی شکلوں سمیت تاکہ جلد ازجلد عملی جامہ پہنایا جاسکے پھر کہیں جا کر 5 ارب ڈالر کے قریب پہنچ سکتے ہیں۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات