پاکستان کے سب سے بڑے شہر معاشی حب کراچی کی آبادی اب 2 کروڑ 30 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جس میں ہر سال 5 لاکھ سے زائد افراد کا اضافہ ہو رہا ہے، یہ اضافہ صرف پیدائش سے نہیں بلکہ ملک کے دیگر علاقوں سے ہجرت کی ایک بڑی لہر کی وجہ سے بھی ہے۔
کراچی میں بڑھتی آبادی نا صرف پانی جیسی بنیادی زندگی کی ضرورت کی فراہمی میں مسائل پیدا کر رہی ہے بلکہ ٹرانسپورٹ کی سہولت اور روزگار کی فراہمی بھی بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔
روزگار، تعلیم اور علاج کی تلاش میں سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا سے ہزاروں افراد کراچی آتے ہیں، صرف 2022ء کے سیلاب کے بعد یہاں 50 ہزار لوگ منتقل ہوئے، کہا جارہا ہے کہ 2050ء تک موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہجرت مزید بڑھ کر 23 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
آبادی میں یہ بے تحاشا اضافہ صحت، تعلیم، پانی، صفائی اور ٹرانسپورٹ جیسے بنیادی شعبوں پر شدید دباؤ ڈال رہا ہے جس کے پیشِ نظر بجلی چوری، پانی کی قلت اور ٹریفک جام روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔
کراچی اب مشرق میں سپر ہائی وے سے لے کر مغرب میں حب تک پھیل چکا ہے لیکن یہ پھیلاؤ بغیر منصوبہ بندی، بغیر انفرا اسٹرکچر اور بغیر سہولتوں کے ہو رہا ہے۔
کراچی کو دوبارہ قابلِ رہائش بنانے کا پہلا قدم ہے ایک عملی، ڈیجیٹل اور ڈیٹا بیسڈ ماسٹر پلان، ہر نئی آبادی، کمرشل زون یا انڈسٹریل ایریا کی اجازت صرف شہری انفرا اسٹرکچر کی گنجائش دیکھ کر دی جائے۔
کراچی ماسٹر پلان 2047ء کو فائلوں سے نکال کر زمین پر لانا ہوگا اور اس پر ہر حکومت کو تسلسل سے عمل کرنا ہوگا۔