معروف امریکی چپ ساز کمپنی اینویڈیا نے ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے دنیا کی پہلی 4 ٹریلین ڈالر مالیت رکھنے والی پبلک کمپنی کا اعزاز حاصل کر لیا۔
بدھ کے روز اسٹاک مارکیٹ میں حصص کی قیمت میں اضافے کے بعد کمپنی نے عارضی طور پر 4 ٹریلین ڈالر کی حد عبور کر لی تھی، اینویڈیا نے یہ اعزاز ایپل Apple اور مائیکروسافٹ Microsoft کو مات دیتے ہوئے حاصل کیا، جو حالیہ مہینوں میں دنیا کی سب سے قیمتی کمپنیاں سمجھی جا رہی تھیں۔
ایپل کی مالیت جہاں سال کے آغاز پر 3.9 ٹریلین ڈالر تھی، وہیں اینویڈیا نے مصنوعی ذہانت (AI) کے میدان میں اپنی اجارہ داری سے شاندار پیش رفت کی ہے۔
اینویڈیا کی چپس مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز میں استعمال ہوتی ہیں، جنہیں ایمازون، مائیکروسافٹ اور گوگل جیسی کمپنیاں اپنی اے آئی سروسز کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
کمپنی نے صرف ایک سہ ماہی میں 44.1 ارب ڈالر کی آمدن حاصل کی، جو گزشتہ سال سے 69 فیصد زیادہ ہے۔
اینویڈیا کی اس شاندار کامیابی نے اس کے سی ای او جینسن ہوانگ کو بھی شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے، ان کی دولت کا تخمینہ 140 ارب ڈالر ہے اور وہ اس وقت دنیا کے دسویں امیر ترین شخص بن چکے ہیں۔
ہوانگ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات کر چکے ہیں اور وہ 500 ارب ڈالر کے اے آئی پراجیکٹ اسٹارگیٹ کے اہم شراکت دار ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اینویڈیا کی ترقی کی رفتار جاری رہے گی، تحقیقاتی ادارے لوپ کیپیٹل کے مطابق اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو اینویڈیا کی مالیت 2028ء تک 6 ٹریلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔