بنگلادیش میں پچھلے سال طلبہ احتجاج پر خونریز کریک ڈاؤن کی منظوری اس وقت کی وزیرِاعظم شیخ حسینہ نے دی تھی۔
یہ بات برطانوی نشریاتی ادارے کے انویسٹیگیٹیو یونٹ بی بی سی آئے کی تصدیق شدہ آڈیو کال میں سنی جا سکتی ہے۔
یہ آڈیو کال مارچ میں لیک ہوئی تھی، آڈیو میں شیخ حسینہ نے سیکیورٹی فورسز کو طلبہ کے خلاف مہلک ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دی اور کہا کہ وہ جہاں بھی نظر آئیں انہیں وہیں گولی مار دی جائے۔
یاد رہے کہ شیخ حسینہ کے خلاف بنگلادیش میں انسانیت کے خلاف جرائم کی خصوصی عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے اور استغاثہ اس آڈیو ریکارڈنگ کو اہم ثبوت کے طور پر پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
بی بی سی آئے کے مطابق آڈیو فرانزک میں کسی قسم کی ایڈیٹنگ یا چھیڑ چھاڑ کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے تفتیش کاروں کے مطابق گزشتہ سال کے مظاہروں میں تقریباً ایک ہزار 400 افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب شیخ حسینہ اور ان کی جماعت نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ بنگلادیش میں گزشتہ سال مظاہرے کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہوئے تھے لیکن بعد میں ملک گیر تحریک میں بدل گئے جس کے نتیجے میں 15 برس بعد شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا۔
گزشتہ سال احتجاج کے دوران عوام کے خلاف کارروائیوں کو 1971ء کی جنگ کے بعد بنگلادیش میں بدترین تشدد قرار دیا جا رہا ہے۔