امریکا کے سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وفاقی ملازمین کی چھانٹیوں کی اجازت دے دی۔
عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وفاقی اداروں میں بڑے پیمانے پر ملازمین کی برطرفیوں اور ادارہ جاتی تبدیلیوں کا راستہ کھول دیا۔
صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد 23 لاکھ وفاقی نوکریاں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ محکمہ خارجہ، وزارت خزانہ، صحت، زراعت، کامرس، ہیومن سروسز، ویٹرن افئیرز اور درجن بھر ایجنسیز سے ہزاروں لوگوں کو نکالا جائے۔
تاہم عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دلائل قانونی دائرہ اختیار میں ہیں، ٹرمپ انتظامیہ یقینی طور پر اس دلیل کو ثابت کرنے میں کامیاب ہوجائے گی کہ ملازمتوں کی کٹوتی قانونی عمل ہے۔
عدالت نے یہ واضح کیا کہ وہ فی الوقت کسی مخصوص ادارے میں مجوزہ چھانٹی کے قانونی پہلوؤں پر فیصلہ نہیں دے رہی۔
اس سے قبل کیلیفورنیا کی جج سوزن اِلِسٹن نے مئی میں ٹرمپ کے اقدامات کو آئینی دائرہ کار سے باہر قرار دے کر عارضی طور پر روک دیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ صدر صرف کانگریس کی منظوری سے ہی ادارہ جاتی ڈھانچہ تبدیل کر سکتا ہے۔
وہائٹ ہاؤس نے اس فیصلے کو صدر اور ان کی انتظامیہ کے لیے ایک تاریخی کامیابی قرار دیا۔
یونینز، این جی اوز اور مقامی حکومتوں نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ جمہوریت کے لیے خطرناک ہے اور عوامی خدمات کے لیے تباہ کن ہو سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے اقتدار میں واپسی کے 100 دن کے اندر 2.3 ملین میں سے 260,000 سرکاری ملازمین برطرف کیے جا چکے، مستعفی ہوئے یا قبل از وقت ریٹائر کر دیے گئے ہیں۔