واشنگٹن:
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کی، جبکہ دیگر ممالک اور امریکی اراکینِ کانگریس نے بھی ان کی سفارتی کاوشوں کو سراہا ہے۔
ترجمان کیرولین لیویٹ نے ایک اہم پریس بریفنگ کے دوران امریکہ کی داخلی اور خارجی پالیسیوں سے متعلق تفصیلات سے بھی آگاہ کیا، جن میں ٹیکساس کے سیلابی بحران، امیگریشن پالیسی، مشرقِ وسطیٰ میں جنگ بندی اور صدر ٹرمپ کی سفارتی کامیابیاں شامل ہیں۔
کیرولین لیویٹ نے تصدیق کی کہ ٹیکساس میں شدید سیلابی ریلوں کے باعث کم از کم 91 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ مقامی حکومتوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ہنگامی امدادی کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں، انہوں نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے پہلے ہی وارننگ جاری کی گئی تھی، لیکن بارشوں کی شدت توقع سے کہیں زیادہ رہی۔
ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے تجویز کردہ امیگریشن اصلاحاتی بل ‘بگ بیوٹی فل بل‘ کو باقاعدہ قانونی حیثیت حاصل ہو چکی ہے۔ یہ قانون غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام اور قانونی داخلے کو فروغ دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
کیرولین لیویٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں غیرقانونی طور پر امریکہ آنے والے تارکینِ وطن میں تاریخی کمی واقع ہوئی ہے، جو ایک بڑی پالیسی کامیابی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 1999 سے کاراگوا اور ہنڈوراس کے شہریوں کو دی گئی عارضی رہائشی سہولت کو اب ختم کیا جا رہا ہے، کیونکہ یہ سہولت کبھی بھی مستقل نہیں تھی۔
وائٹ ہاؤس ترجمان نے انکشاف کیا کہ صدر ٹرمپ نے حالیہ برسوں میں متعدد بین الاقوامی تنازعات کے خاتمے میں اہم اور فیصلہ کن کردار ادا کیا، جن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی، ایران اور اسرائیل میں ممکنہ جنگ کی روک تھام اور روانڈا اور کانگو کے درمیان تاریخی امن معاہدہ شامل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی توجہ اس وقت حماس کو جنگ بندی پر رضامند کرانے پر مرکوز ہے، جبکہ قطر اور مصر اس عمل میں کلیدی ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے غزہ کی تعمیرِ نو کی تجویز بھی پیش کی ہے اور جنگ بندی کے ساتھ مغویوں کی واپسی پر زور دیا ہے۔