32 C
Lahore
Sunday, July 6, 2025
ہومغزہ لہو لہوپی ایس ایل فرنچائزز نے سینٹرل پول شیئر میں اضافے پر اعتراض...

پی ایس ایل فرنچائزز نے سینٹرل پول شیئر میں اضافے پر اعتراض مسترد کر دیا



کراچی:

پی ایس ایل فرنچائزز نے سینٹرل پول شیئر میں اضافے پر اعتراض مسترد کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں پبلک اکائونٹس کمیٹی میں آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر یہ کہا گیا تھا کہ  چند برس قبل کرکٹ بورڈ نے فرنچائزز کا سینٹرل پول شیئر 95 فیصد کیا جس سے اسے اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق بدھ کو لاہور میں منعقدہ پی ایس ایل کی میٹنگ میں سی ای او سلمان نصیر نے فرنچائزز کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کی، دلچسپ بات یہ ہے کہ جس وقت یہ معاہدہ ہوا تب سلمان ہی بورڈ کی قانونی معاملات دیکھ رہے تھے، وہ ان دنوں سی او او پی سی بی بھی تھے۔

 ٹیم اونرز کا استدلال ہے کہ سب کچھ قانون کے مطابق ہوا، شیئر میں اضافے میں کوئی خلاف ضابطہ عمل شامل نہیں تھا، موجودہ انتظامیہ نے اس حوالے سے تحقیقات کا ابھی فیصلہ نہیں کیا۔

 یاد رہے کہ پی سی بی نے 2016 میں 10 سال کیلیے 5 پی ایس ایل فرنچائزز کے مالکانہ حقوق فروخت کیے تھے، اس میں پھر ملتان سلطانز کا اضافہ ہوا، مالی مسائل کی وجہ سے بعد میں اس کے اونرز تبدیل بھی ہوئے، یہ معاہدے 2025 تک برقرار رہے، اب 11 ویں ایڈیشن سے قبل ویلیویشن کے بعد فیس میں اضافہ ہوگا۔

فرنچائزز کا شروع سے موقف تھا کہ انہیں مالی نقصان کا سامنا ہے لہذا فنانشل ماڈل تبدیل کیا جائے، 2020 میں معاملہ عدالت بھی پہنچ گیا بعد میں دونوں پارٹیز نے خود ہی بات چیت سے تنازع حل کرنے پر اتفاق کیا۔

سابق چیئرمین احسان مانی اور سی ای او وسیم خان نے مذاکرات شروع کیے، کئی ماڈلز پر کافی عرصے بحث کے بعد ایک پر کافی حد تک اتفاق ہو گیا، البتہ احسان مانی نے حکومت کی تبدیلی کی صورت میں قانونی پیچیدگیوں میں پڑنے کا جواز دے کر اسے خود منظوری نہیں دی، اسے اسمبلی میں پیش کرنے کی تجویز بھی مسترد ہو گئی۔

 پھر یہ معاملہ جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کے سپرد کیا گیا، انہوں نے رپورٹ بنا کر پی سی بی کو پیش کر دی لیکن اسے فرنچائزز کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا، احسان مانی کے جانے پر نئے چیئرمین رمیز راجہ نے ٹیم مالکان و آفیشلز سے ملاقاتیں کیں اور اپنے ساتھیوں کی مشاورت سے ایک نیا ماڈل فرنچائزز کو بھیجا جسے بعدازاں قبول کر لیا گیا۔

 نئے ریونیو ماڈل میں فرنچائزز کواخراجات منہا کرنے کے بعد سینٹرل پول سے 95 فیصد حصہ دینے پر اتفاق ہوا جبکہ فیس کے لیے ڈالر کا ریٹ فکسڈ ہوگیا، البتہ اب آڈٹ رپورٹ میں اس پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات