پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد بھارت نے ڈرون ٹیکنالوجی کے شعبے میں خود انحصاری حاصل کرنے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ نئی دہلی نے ڈرونز اور ان کے پرزہ جات کی مقامی تیاری کو فروغ دینے کے لیے 23 کروڑ 40 لاکھ ڈالر مالیت کا ایک نیا ترغیبی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رائٹرز کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق، بھارتی حکومت کا یہ تین سالہ منصوبہ ڈرونز، ان کے پرزہ جات، سافٹ ویئر، کاؤنٹر ڈرون سسٹمز اور متعلقہ خدمات کی مقامی سطح پر تیاری پر مرکوز ہوگا۔ یہ اقدام خاص طور پر پاکستان کے ڈرون پروگرام کا مقابلہ کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے جو چین اور ترکی کی مدد سے چلایا جارہا ہے۔
حالیہ مہینوں میں بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کشیدگی کے بعد دونوں ممالک ڈرون ٹیکنالوجی کی دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں۔ بھارتی سیکریٹری دفاع راجیش کمار سنگھ کے مطابق، پاک-بھارت تنازع کے دوران دونوں طرف سے ڈرونز، لوئٹرنگ میونیشنز اور کامیکازی ڈرونز کے استعمال نے انہیں اس شعبے میں خودکفالت کی اہمیت کا احساس دلایا ہے۔
بھارت فی الحال اہم ڈرون پرزہ جات جیسے موٹرز، سینسرز اور امیجنگ سسٹمز کے لیے چین پر انحصار کرتا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، حکومت کا ہدف ہے کہ 2028 تک کم از کم 40 فیصد ڈرون پرزہ جات مقامی طور پر تیار کیے جائیں۔
اس منصوبے کے تحت، ’اسمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بینک آف انڈیا‘ کاروباری اداروں کو ورکنگ کیپیٹل اور تحقیق و ترقی کے لیے سستے قرضے فراہم کرے گا۔ صنعت کے اندرونی ذرائع کے مطابق، اس وقت بھارت میں 600 سے زائد ڈرون ساز اور متعلقہ کمپنیاں سرگرم عمل ہیں۔
یہ پروگرام بھارت کی 2021 میں شروع کی گئی 1 ارب 20 کروڑ بھارتی روپے کی پروڈکشن لنکڈ اسکیم سے کہیں بڑا ہے، جو فنڈز کی کمی اور تحقیق میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے باعث مشکلات کا شکار تھی۔