بھارتی مصنف اور نغمہ نگار جاوید اختر ایک بار پھر مذہب سے متعلق متنازع بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں آگئے۔
تفصیلات کے مطابق جاوید اختر کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ جنت اور دوزخ سے متعلق طنزیہ انداز میں گفتگو کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ویڈیو میں انہوں نے کہا، ’جنت میں میرے پسندیدہ پھل جیسے کیلا اور امرود نہیں ہیں، شاید یہ پھل دوزخ میں ہوں، اسی لیے میں جنت میں جانے کی کوشش نہیں کرتا۔‘
ویڈیو میں موجود لوگ جاوید اختر کے اس جملے پر قہقہے لگاتے نظر آتے ہیں، لیکن سوشل میڈیا صارفین نے اس بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
صارفین نے کہا کہ کچھ لمحوں کی ہنسی کے لیے جاوید اختر نے اپنے انجام کو خطرے میں ڈال دیا۔
واضح رہے کہ یہ ویڈیو دو سال پرانی ہے، تاہم اب دوبارہ منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر نئی بحث چِھڑ گئی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ جاوید اختر کا طنزیہ انداز مذہب کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ جاوید اختر کو اپنے بیانات کے باعث تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہو، اس سے قبل بھی وہ پاکستان اور مذہب سے متعلق متنازع باتیں کر چکے ہیں۔
ایک سابقہ پروگرام میں انہوں نے یہاں تک کہا تھا کہ اگر مجھے پاکستان اور دوزخ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو میں دوزخ کو ترجیح دوں گا۔
سوشل میڈیا پر ایک جانب ان کے حامی اس بیان کو آزادیٔ اظہار رائے قرار دے رہے ہیں، تو دوسری جانب کئی مذہبی حلقے اور عوامی شخصیات اسے مقدس عقائد کی توہین قرار دے رہے ہیں۔