اسلام آباد:
تنخواہ دار افراد نے گزشتہ مالی سال میں انکم ٹیکس کی مد میں حیران کن طور پر 555 ارب روپے ادا کیے، جو کہ اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 188 ارب روپے زیادہ ہیں اور ساتھ ہی یہ ریٹیلرز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے مجموعی ٹیکسوں سے 100فیصد زیادہ ہیں۔
ان لوگوں کی جانب سے ریکارڈ توڑ زیادہ ٹیکس کی ادائیگی کی گیٔی جو اپنی مجموعی تنخواہوں پر ٹیکس ادا کرتے ہیں اور اپنے اخراجات کو ایڈجسٹ کرنے کی آسائش نہیں رکھتے ہیں۔
اس صورت حال نے معاشرے کے ایک بڑے طبقے کی ٹیک ہوم تنخواہوں کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کی جانب سے مرتب عارضی اعداد و شمار کے مطابق تنخواہ دار افراد نے مالی سال 2024-25کے دوران 555 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں ادا کیے۔
یہ “غیر رضاکارانہ” ٹیکس کی ادائیگی پچھلے مالی سال میں تنخواہ دار افراد سے جمع کیے گئے ٹیکسز سے 51فیصد یا 188 ارب روپے زیادہ تھی۔ گزشتہ سال یہ ٹیکس 367ارب روپے رہے تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ غیر معمولی طور پر بڑھا دیا ہے اور دعویٰ کیا تھا کہ اس سے صرف 75 ارب روپے اضافی انکم ٹیکس حاصل ہو گا۔
ایک سال میں تنخواہ دار افراد کی جانب سے اب تک کی سب سے زیادہ ادائیگیوں نے یہ ظاہر کیا کہ کس طرح ملک کے بااثر شعبوں کے مقابلے میں بے آواز لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔
گزشتہ ماہ حکومت نے 3.2 ملین روپے سالانہ کمانے والے افراد پر ٹیکس کا بوجھ معمولی حد تک کم کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے انہیں 56 ارب روپے کا فائدہ ہو گا۔