30 C
Lahore
Friday, July 4, 2025
ہومغزہ لہو لہوسندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے غیر قانونی سرکاری بھرتیوں اور کرپشن...

سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے غیر قانونی سرکاری بھرتیوں اور کرپشن کا انکشاف، تحقیقات شروع



کراچی:

قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے غیر قانونی بھرتیوں اور کرپشن کے حوالے سے چیئرمین و دیگر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن کےذریعے مبینہ غیرقانونی بھرتیوں اورکرپشن کاانکشاف ہوا، مذکورہ معاملے پرنیب نے سابق چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن ودیگرکے خلاف تحقیقات شروع کردی۔

نیب نےچیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کےسابق چیئرمین نورمحمد جادمانی سمیت 16 افسران کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے، طلب کردہ ریکارڈ میں سابق چیئرمین ،ممبرز،سیکریٹریز،کنٹرولر،ایڈیشنل کنٹرولر اعجازخان درانی،آفتاب انوربلوچ،ہریش چندر،سائیں دادسولنگی،غلام شبیرشیخ ،احمد علی قریشی،عبدالکریم درانی،ہادی بخش کلہوڑو،شوکت اجان،جاوید چاچڑ،امتیازجاگیرانی،محمد عثمان میمن،عبدالخالق جمالی،اخلاق احمد کلوڑ،سہیل پٹولی شامل ہیں۔

نیب کی جانب جاری لیٹرکے مطابق چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن ایک ہفتے میں مکمل ریکارڈ فراہم کریں جبکہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے خلاف عدالتوں میں دائر درخواستوں کا مکمل ریکارڈ فراہم کیا جائے، جن درخواستوں کا فیصلہ ہوچکا انکا تمام ریکارڈاورجوزیرالتواہیں سب کی فراہمی کویقینی بنایاجائے۔

نیب کی جانب سے کہا گیا ہےکہ نوٹس میں دی گئی ہدایات کی عدم تعمیل، جان بوجھ کررکاٹ ڈالنے، گمراہ کن صورتحال پیدا کرنےکی صورت میں این اے او کی دفعہ 31 کی تحت انکوائری میں خلل ڈالنے کےمترادف تصورکیا جائےگا اور اس پر 10سال تک سزاہوسکتی ہے۔

ذرائع کےمطابق اس سے قبل طلبی پرافسران نےتقرریوں کا نامکمل ریکارڈ پیش کیا تھا،جس پرنیب حکام کی جانب سے برہمی کا اظہارکیا گیا اور اب تقرریوں کا ریکارڈ ایک ہفتےمیں طلب کرلیا۔

ذرائع کے مطابق تحقیقات کے اگلےمرحلے میں بینیفشریز کو بھی طلب کیا جائےگا، سرکاری افسران پرالزام ہے انھوں نے سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان اپنے من پسند افراد کو پاس کروا کرانھیں سرکاری ملازمتوں پربھرتی کروایا۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات