باجوڑ دھماکے میں شہید ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر ناوگئی فیصل اسماعیل امن کے فروغ کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے، حال ہی میں انہوں نے علاقے میں 30 سال پرانی قبائلی دشمنی کو ختم کروانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
30 سال کی پرانی دشمنی جس میں سیکڑوں افراد قتل ہو چکے ہوں، اسے ختم کرواکے دوستی میں بدلنے والے، دشمنوں کو دوست بنانے والے، ناراض لوگوں کو منانے والے اسسٹنٹ کمشنر ناوگئی فیصل اسماعیل کی ایک یادگار گفتگو سامنے آئی ہے، وہ اپنے لہجہ اور انداز سے دوستی کا فن جانتے تھے۔
فیصل اسماعیل کا تعلق سوات کے دور افتادہ گاؤں اوڈیگرام سے تھا وہ دو بیٹوں کے باپ تھے، پرنسپل کے گھر آنکھ کھولی، تعلیم و تربیت کا دامن زندگی بھر تھامے رکھا۔
نمل یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی، بونیر، وانا، کوہاٹ جیسے مشکل اور کٹھن اضلاع میں اعلیٰ عہدوں پر ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد باجوڑ میں پوسٹنگ ہوئی۔ لیکن امن کے دشمنوں کو انسانیت کا درد رکھنے والا شخص پسند نہیں تھا۔
صدیق آباد پھاٹک کے قریب دھماکے میں اسسٹنٹ کمشنر کے ساتھ ساتھ تحصیلدار اور پولیس اہلکار بھی شہید ہوئے۔
36 برس کے فیصل اسماعیل کو ابھی بہت آگے جانا تھا بہت سی دشمنیوں کو ختم کروانا تھا، لیکن امن کے دشمنوں نے مہلت نہیں دی۔