آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں ایک شخص ’آسٹریلین بیٹ لیسا وائرس‘ کا شکار ہو کر ہلاک ہوگیا، جو اس مرض کا ریاست میں پہلا مصدقہ کیس ہے۔
حکام کے مطابق 50 سالہ شخص کو یہ مہلک وائرس ایک چمگادڑ کے کاٹنے یا پنجے سے خراش لگنے کے بعد منتقل ہوا۔ یہ وائرس چمگادڑ کے لعاب کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور اس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد اس کا کوئی مؤثر علاج موجود نہیں۔
نیو ساؤتھ ویلز ہیلتھ کی ترجمان کیرا گلاسگو نے تصدیق کی کہ وائرس کی انسانوں میں منتقلی بہت کم ہوتی ہے، لیکن ایک بار علامات ظاہر ہو جائیں تو بچاؤ ناممکن ہو جاتا ہے۔
سال 2023ء میں 100 سے زائد افراد کو چمگادڑ کے کاٹنے یا خراش لگنے کے بعد طبی معائنہ کروانا پڑا، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
بیٹ لیسا وائرس ریبیز سے قریبی تعلق رکھتا ہے، جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی خطرناک ترین بیماریوں میں سے ایک ہے۔ تاہم ریبیز کی ویکسین اور امیونوگلوبیولن اس وائرس کے خلاف بھی ابتدائی مراحل میں مؤثر ثابت ہوتی ہے۔
اگر کسی کو چمگادڑ کاٹ لے یا خراش آ جائے، تو فوری طور پر درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔ زخم کو فوراً صابن اور پانی سے کم از کم 15 منٹ تک دھونا چاہیے، بیٹادین یا کسی اینٹی وائرس محلول سے صاف کرنا چاہیے، پھر فوراً طبی امداد حاصل کرنا چاہیے۔