برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن نے کینسر سے صحتیابی کے مشکل سفر پر لب کشائی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ علاج کے بعد کا مرحلہ سب سے زیادہ کٹھن ہوتا ہے اور یہ وہ وقت ہوتا ہے جب لوگ آپ سے توقع کرتے ہیں کہ آپ مکمل طور پر ٹھیک ہو گئے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے۔
43 سالہ شہزادی آف ویلز اس وقت کینسر کے علاج کے بعد مکمل صحتیابی کی راہ پر گامزن ہیں، انہوں نے کولچیسٹر اسپتال میں واقع کینسر ویلبیئنگ سینٹر کے دورے کے دوران اپنی ذاتی کہانی بیان کی۔ کیٹ نے اس موقع پر دوسرے مریضوں سے ملاقات کی اور اپنے نام پر لگائے جانے والے پھول کیتھرین روز کی شجر کاری میں بھی حصہ لیا۔
شہزادی نے کہا کہ کینسر کی تشخیص زندگی بدل دیتی ہے اور جب علاج مکمل ہو جاتا ہے تو یہ سمجھا جاتا ہے کہ مریض بالکل ٹھیک ہو گیا ہے، لیکن وہ مرحلہ سب سے زیادہ مشکل ہوتا ہے حقیقت میں جسمانی اور ذہنی بحالی کا سفر تبھی شروع ہوتا ہے، بظاہر مسکراتے چہرے کے پیچھے ایک طویل جدوجہد چھپی ہوتی ہے جسے لوگ اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ طبی نگرانی سے باہر آ چکے ہوتے ہیں، مگر روزمرہ کی زندگی میں مکمل طور پر واپس نہیں جا پاتے، مریضوں کو ایک نئے معمول ’نیو نارمل‘ کی تلاش کرنی ہوتی ہے، جس کے لیے وقت، حمایت اور جذباتی طاقت درکار ہوتی ہے۔
شہزادی کیٹ نے اپنی صحت یابی کے لیے روایتی چینی طریقۂ علاج اکیوپنکچر کا سہارا لیا اور اس طریقہ علاج کو نہایت مؤثر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جسم، ذہن اور روح ان تینوں کی ہم آہنگی بحالی کے عمل میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ سائنسی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ذہن، جسم اور روح کا تجربہ مکمل صحتیابی کے لیے بے حد ضروری ہے۔
کولچیسٹر اسپتال کے گارڈن میں کیٹ نے اپنے نام سے منسوب گلاب کا پودا لگایا،’کیتھرین روز‘ ایک خوبصورت گلاب ہے جس کی خوشبو میں ترکش ڈیلائٹ اور آم کی مہک شامل ہے۔
رائل ہارٹیکلچرل سوسائٹی (آر ایچ ایس) کے مطابق پورے برطانیہ میں ایسے 500 گلابی پودے عطیہ کیے جائیں گے، جنہیں کمیونٹی گارڈنز، کینسر مراکز اور اسپتالوں میں لگایا جائے گا۔
انہوں نے مریضوں کے ساتھ ذاتی نوعیت کی بات چیت کی، ان کے تجربات سنے اور کہا کہ ایسے مراکز کا قیام برطانیہ بھر میں ہونا چاہیے تاکہ ہر کوئی بروقت اور مؤثر مدد حاصل کر سکے۔
ملاقات کے دوران شہزادی ایک کپ چائے ہاتھ میں لیے مریضوں اور عملے سے باتیں کرتی رہیں، انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ بطور ماں، چائے کا کپ سنبھالنا مشکل ہوتا ہے۔
شہزادی نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ کینسر صرف مریض کو نہیں، بلکہ پورے خاندان کو متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی یہ پہچانا نہیں جاتا کہ اس کا اثر کتنا وسیع ہو سکتا ہے، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ایسی جگہیں ہوں جہاں افراد خود کو تنہا نہ محسوس کریں۔
شہزادی نے حال ہی میں اپنی آواز میں ایک ویڈیو سیریز کا آغاز بھی کیا ہے جس کا عنوان ’بہار‘ نئی امیدوں کی علامت ہے۔