32 C
Lahore
Tuesday, July 1, 2025
ہومغزہ لہو لہوبھارت کو زعم ہے کہ وہ بڑی پاور ہے، (ر) بریگیڈیئر وقار...

بھارت کو زعم ہے کہ وہ بڑی پاور ہے، (ر) بریگیڈیئر وقار حسن



اسلام آباد:

اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے سابق صدر ریاست علی آزاد کا کہنا ہے کہ میں اس کو ایک اور پیرائے سے لیتا ہوں، سب سے پہلے تو آپ کو یہ دیکھنا ہے کہ جب یہ الیکشن ہوئے تو کس سچویشن میں یہ الیکشن ہوئے. 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس وقت اگر آپ پولیٹیکلی پی ٹی آئی پارٹی کے جتنے کنیڈیڈیٹس تھے جب وہ سرٹیفکیٹ دیتے تھے تو ان کے پیپر بھی ایکسیپٹ نہیں ہوتے تھے، وہ سچویشن ایسی تھی، جیسے وہ الیکشن ہوئے وہ سچویشن سب کے سامنے ہے، وہاں پہ یہ آزاد امیدوار کے طور پر گئے،الٹی میٹلی الیکشن ہو گئے وہ میجورٹی میں آئے لیکن جو آرٹیکل 51 ہے، اس کا 51(d) ہے اس کا جو پرووائزو ہے اس میں لکھا ہوا ہے کہ جو بھی کینڈیڈیٹ آزاد جیت کر آئے گا تین دن کے اندر اس نے کسی پولیٹیکل پارٹی جوائن کرنا ہے، اس میں کہیں نہیں لکھا کہ پارلیمانی پارٹی ہو اس نے الیکشن لڑا ہو اس نے سیٹیں جیتی ہوں اس میں یہ ذکر نہیں ہے.

ماہر قانون حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ میں اس کو دو مختلف اینگلز سے دیکھتا ہوں، ایک میں اس کو دیکھتا ہوں اس کا کونسٹیٹیوشنل یا لیگل ایسپیکٹ جو ہے اور اس کونسٹیٹیوشنل یا لیگل ایسپیکٹ کے اندر ایز اے پولیٹیکل پارٹی جو ہے میں سمجھتا ہوں کہ بڑا ان کا ایک ایسا میکانزم انہوں نے بنایا ڈیسیڑن میکنگ کا جس کے اندر ہر چیز ان کے آڑے آئی ہے، اگر آپ انٹراپارٹی الیکشن سے اسٹارٹ کر لیں تو پی ٹی آئی کا 2019 میں الیکشن ڈیو تھا لیکن 2025 تک اس کو ڈریگ کیا گیا، وہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا، 2024 کے اندر اگر کوئی پولیٹیکل پارٹی پانچ سال تک اپنے الیکشن نہیں کروا سکتی تو یہ بھی ایک بہت بڑا کویسچن مارک ہے. 

دفاعی تجزیہ کار(ر) بریگیڈیئر وقار حسن نے کہا ٹونٹی فرسٹ سنچری کا تھرڈ ڈیکیڈ ہے اور اگر آپ انٹرنیشنل سسٹم کو نہیں مانتے تو انٹرنیشنل لا کو تو پھر ایسا ہی ہو گا، میں سمجھتا ہوں کہ آر ایس ایس سمجھتی ہے کہ دے آر سیلف انٹائلٹلڈ، بھارت میں بہت زیادہ ویو ہے کہ وہ خود کو کسی بھی چیز کا حقدار سمجھتے ہیں، کوئی انٹرنیشنل لا نہیں، وہ اپنے آپ کو اسرائیل کے ہم پلہ سمجھتے ہیں، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سیلف انٹائٹلمنٹ ہے، وہ اس زعم ہے کہ ہم بہت بڑی پاور ہیں، اسے ایس سی او کے اجلاس میں بھی سبکی ہوئی، میرا خیال ہے کہ اس میں بھارت کا خود اپنا نقصان ہے. 

ماہر آبی امور وقار شیرازی نے کہا کہ بنیادی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ یہ پانی کو کنٹرول کرنے کا معاملہ ہے ہی نہیں، بنیادی طور پر اس وقت بھارت میں جو حکمران طبقہ ہے اور وزیراعظم کے آس پاس جو مشیر ہیں یہ سب ان ہی کی رائے ہے ، وہ سب چاہتے ہیں کہ خطے میں ان کا ایک امیج ایک مقامی بدمعاش کے طور پر یا بڑے بھائی کی صورت میں ثابت ہو اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ اس ریجن کو لیڈ کریں، دوسری اس کی جو اہم وجہ ہے وہ یہ ہے کہ اس وقت بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی مختلف ریاستوں میں خاصی حد تک ناکام رہی ہے اور اگلے الیکشن کے لیے وہ چاہتے ہیں کہ عوامی توجہ کو اندرونی مسائل سے ہٹا کر بیرونی مسائل کی طرف منتقل کیا جائے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات