لاہور:
ملک بھر میں ریلوے لیول کراسنگز کی نصف سے زائد تعداد پھاٹک اور گیٹ کیپر سے محروم ہے، جس سے ٹرین حادثات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
وزیر ریلوے کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق پاکستان بھر میں ریلوے کے مجموعی طور پر 2,777 لیول کراسنگز موجود ہیں، جن میں سے 1,416 کراسنگز پر نہ تو پھاٹک نصب ہے اور نہ ہی گیٹ کیپر تعینات ہیں۔
دستاویزات کے مطابق صرف 1,361لیول کراسنگز پر پھاٹک اور عملہ موجود ہے۔دستاویزات کے مطابقریلوے ایکٹ 1890 کے تحت لیول کراسنگز کو محفوظ بنانا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ 550 ایسی لیول کراسنگز کو’’انتہائی خطرناک‘‘ قرار دیا گیا ہے، جن پر نہ صرف پھاٹک موجود نہیں بلکہ ان کا محل وقوع بھی حادثات کے لحاظ سے حساس ہے۔
ان میں سے اب تک صرف 175 کراسنگز کو اپ گریڈ کر کے محفوظ بنایا گیا ہے۔ریلوے حکام کے مطابق باقی ماندہ خطرناک کراسنگز کو محفوظ بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔