نیویارک: اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے واضح کیا ہے کہ ایران امریکا کے ساتھ کوئی مؤثر اور باوقار معاہدہ طے پانے کی صورت میں اپنے افزودہ یورینیم کے ذخائر بیرونِ ملک منتقل کرنے اور توانائی کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دینے پر غور کر سکتا ہے۔
امریکی میڈیا کو دیے گئے تفصیلی انٹرویو میں ایروانی نے کہا کہ ایران عالمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی نگرانی میں اپنے یورینیم ذخائر کو ملک میں رکھنے یا انہیں بیرونِ ملک منتقل کرنے پر آمادہ ہو سکتا ہے، لیکن اس کے بدلے میں ایران کو ییلوکیک (جوہری ایندھن کےلیے درکار بنیادی عنصر) فراہم کیا جانا ضروری ہوگا۔
ایرانی سفیر نے واضح کیا کہ ایران اپنے میزائل پروگرام یا ڈومیسٹک سطح پر افزودگی پر کوئی بیرونی پابندیاں قبول نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کسی بھی معاہدے کو اس وقت ہی سنجیدگی سے لیں گے جب امریکا ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کے تحت تسلیم شدہ حقوق کی ضمانت دے۔‘
ایروانی نے کہا کہ ایران خطے کے دیگر جوہری ری ایکٹر رکھنے والے ممالک سے ایندھن کی فراہمی اور حفاظتی اُمور میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے، تاہم یہ تعاون ’تکمیلی‘ ہوگا اور ایران کی اندرونی افزودگی کی جگہ نہیں لے گا۔
انہوں نے اس امکان کا بھی اظہار کیا کہ یہ تعاون ’کنسورشیم‘ کی شکل میں ہو سکتا ہے، جیسا کہ امریکی تجاویز میں شامل رہا ہے۔
ایران نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ جدید ترین افزودہ یورینیم پر اپنی خودمختاری برقرار رکھے گا۔ ایرانی مندوب کے مطابق 60 فیصد اور 20 فیصد افزودہ یورینیم ذخیرہ ملک میں آئی اے ای اے کی نگرانی میں رکھا جا سکتا ہے۔ یا یہ ذخائر کسی تیسرے فریق، جیسے چین یا روس، کو منتقل کیے جا سکتے ہیں۔