لاہور:
بھارت میں ہندوتوا انتہا پسند حکومت کی زیرسرپرستی مسلمان اور پاکستان دشمنی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا۔
دہلی یونیورسٹی مشہور ترین بھارتی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے جہاں ایک لاکھ سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ یونیورسٹی نے حال ہی میں گریجوایشن داخلوں کا آغاز کیا تو آن لائن فارم میں ’’ماں بولی‘‘کے تحت خانے میں اردو غائب کر کے ’’مسلم ‘‘لفظ شامل کر دیا۔
اس شرانگیزی پر باضمیر بھارتی دانشوروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان قرار دے کر بھارت سے نابود کرنا چاہتی ہے حالانکہ کروڑوں غیرمسلم بھی اسے بولتے اور لکھتے ہیں۔اردو نے ہندوستان میں جنم لیا اور یہ ہماری عظیم تہذیب وتمدن کی روشن نشانی ہے۔
شدید احتجاج پر یونیورسٹی انتظامیہ نے ماں بولی کے خانے سے ’’مسلم ‘‘لفظ ہٹا کر اسے ’’کلرک کی غلطی‘‘ قرار دے ڈالا۔