کراچی:
اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے طلبا نے 2025 کے اے پی اے سی سولیوشن چیلنج میں”اے آئی کے بہترین استعمال کا ایوارڈ“ اپنے نام کر لیا ہے
پاکستانی طلبا کی اختراعی صلاحیتیں 2025 کے اے پی اے سی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن فورم میں اُس وقت توجہ کا مرکز بن گئیں جب انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے طلبا پر مشتمل ٹیم کو بہترین اے آئی استعمال کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
یہ اعزاز گوگل ڈیویلپرز گروپس اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے زیر اہتمام ہونے والے اے پی اے سی سولیوشن چیلنج میں دیا گیا۔
یہ مقابلہ پورے ایشیا و بحرالکاہل اے پی اے سی کے خطے سے طالبعلموں کی قیادت میں تیار کیے گئے منصوبوں کو یکجا کرتا ہے جنہوں نے گوگل کی اے آئی ٹولز کو استعمال کرتے ہوئے دنیا کو درپیش اہم اور پیچیدہ مسائل کا حل تلاش کرنے میں مدد فراہم کی۔
یہ ایوارڈ دراصل اس منصوبے کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے جس نے اے آئی ٹیکنولوجیز کو مؤثر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے کمیونٹیز کو درپیش فوری چیلنجوں کا ایک عملی اور متاثرکن حل فراہم کیا ہے۔
طلبا کی ٹیم کو جس میں فائنل ایئر کے طالبعلم احمد اقبال اور سیکنڈ ایئر کے طالبعلم محمد عبداللہ شامل ہیں، یہ اعزاز اُس منصوبے پر دیا گیا جس نے سیٹلائٹ امیجری کو جنیریٹیو اے آئی کے ساتھ مربوط کر کے ماحولیاتی اور جغرافیائی چیلنجوں کا مؤثر حل پیش کیا تھا۔
جغرافیائی معلومات تک رسائی کو ایک جدید لارج لینگوج ماڈل پر مبنی فریم ورک کے ذریعے عام کرنے کا وژن، اس پروجیکٹ کو تمام پیش کردہ تجاویز میں سب سے زیادہ جدید اور مؤثر بناتا ہے۔
اس کامیابی پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے گوگل پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر فرحان قریشی نے کہا کہ ہمیں بے حد فخر ہے کہ پاکستان کا شاندار ٹیلنٹ اےپی اے سی سولیوشن چیلنج میں جگمگا رہا ہے۔ ہمارے نوجوان ذہنوں نے اپنی اختراعی سوچ اور غیرمعمولی محنت سے دنیا کو درپیش پیچیدہ مسائل کے بہترین حل پیش کیے جن میں جیمنی کا مؤثر استعمال نمایاں ہے۔