28 C
Lahore
Friday, June 27, 2025
ہومخاص رپورٹ30 ہزار سال پہلے انسان نے بغیر کسی ٹیکنالوجی کے سمندر کا...

30 ہزار سال پہلے انسان نے بغیر کسی ٹیکنالوجی کے سمندر کا سفر کیسے کیا؟


— فائل فوٹو

سمندر کے ذریعے انسان کی ہجرت کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ایک اہم تجربے میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے درخت کے تنے سے بنی ہوئی کشتی میں مشرقی بحیرۂ چین کا سفر مکمل کیا۔

تائیوان سے جاپان کے یوناگونی جزیرے تک ممکنہ قدیم سمندری راستے پر اس سفر کا مقصد یہ بتانا تھا کہ کس طرح صرف ابتدائی اوزاروں اور سمندری سفر کی مہارت رکھنے والے پرانے دور میں انسان نے 30 ہزار سال پہلے وسیع سمندری فاصلوں کو فتح کیا۔

4 مردوں اور ایک عورت پر مشتمل عملے نے 45 گھنٹے سے زیادہ کے سفر پر کشتی کو چلایا اور کھلے سمندر میں تقریباً 140 میل کا سفر کیا اور دنیا کے سب سے مضبوط سمندری دھاروں میں سے ایک کروشیو کا مقابلہ کیا۔

اس سفر کے دوران عملے نے انتہائی تھکاوٹ کا سامنا کیا اور کئی گھنٹوں کے لیے وقفہ بھی لیا اور درخت کے تنے سے بنی ہوئی کشتی عملے کو یوناگونی تک باحفاظت پہنچانے کے بعد ڈوب گئی۔

سائنسدانوں کی ٹیم نے یہ سفر آسمان پر سورج اور ستاروں کی روشنی کی مدد سے اپنے راستے کا تعین کرکے بالکل اسی طرح کیا جیسے قدیم زمانے کے لوگ کرتے تھے۔

محققین اس سے پہلے سرکنڈے سے بنی ہوئی کشتی اور بانس کی بنی ہوئی کشتی کا استعمال کرتے ہوئے بھی اس طرح سمندر کا سفر کرنے کی کوشش کی لیکن ناکامی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ کشتیاں بہت سست، سمندر کی تیز لہروں پر قابو پانے کے قابل نہیں تھیں۔

سائنس ایڈوانسز جریدے میں بدھ کو شائع ہونے والی اس تحقیق کے سربراہ اور یونیورسٹی آف ٹوکیو کے ماہر بشریات یوسوکے کیفو نے کہا کہ بہت سی ناکامیوں کے ساتھ اس منصوبے کے ذریعے ہم نے سمندر کو عبور کرنے میں درپیش مشکلات کے بارے میں سیکھا اور اس تجربے سے ہمارے دلوں میں اپنے قدیم آباؤ اجداد کےلیے احترام بڑھ گیا۔

اُنہوں نے بتایا کہ ہمیں اس تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ قدیم زمانے کے لوگ درخت کے تنے سے بنی ہوئی کشتیوں، تجربہ کار پیڈلرز اور نیویگیٹرز کی مدد سے  سمندر کے تیز لہروں کو عبور کر سکتے تھے لیکن انہیں سمندر کے مضبوط لہروں میں بہہ جانے کے خطرے کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات