33 C
Lahore
Wednesday, June 25, 2025
ہومغزہ لہو لہوجس طرح جنگ بند ہوئی یہ لوگوں کو سمجھ نہیں آیا

جس طرح جنگ بند ہوئی یہ لوگوں کو سمجھ نہیں آیا



لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا کریڈٹ اس جنگ میں ایران کو جاتا ہے جیسے انڈیا پاکستان جنگ میں سیز فائر کا کریڈٹ پاکستان کو گیا تھا۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجھے یوں لگتا ہے کہ دونوں جو تصادم ہوئے پاکستان انڈیا میں اور اس کے بعد ایران اور اسرائیل میں اس کا آرکیٹیکٹ ایک ہی تھا، جس نے چیک کرنے کی کوشش کی اور کمزور سمجھ کر اس نے کہاکہ بس یہ تو پہلے ہی ہلے میں فارغ ہو جائیں گے، جو مجھے لگتا ہے اس سارے منظرنامے میں جب جواب ملا تو وہاں بھی سیز فائر کیلیے انڈیا گیا امریکا کے پاس اور یہاں بھی سیزفائر کیلیے اسرائیل امریکا کے پاس گیا۔ 

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ جنگ بندی تو ہوگئی لیکن جس طرح یہ جنگ بندی ہوئی ہے یہ لوگوں کو ابھی تک سمجھ میں ہی نہیں آیا، جنگ بندی کا جو عمل ہے وہ ٹرمپ کے ٹویٹ نے اور متنازع بنا دیا کہ بھئی ہم نے تو کہہ دیا تھا ان کوآپ اس طرح حملہ کر دینا، ہم جگہیں خالی کر دیں گے یہ کس طرح کا حملہ تھا جو ایران نے کیا، اس جنگ کا تقابلی جائزہ لیں تو نقصان زیادہ ایران کا ہواہے لیکن اپنے سے کئی گنا بڑی مضبوط قوت کے سامنے ایران کھڑا ہوا، یہ ایران کا کریڈٹ ہے، پاکستان بھی اپنے سے کئی گنا مضبوط قوت کے سامنے کھڑا ہواتھا اور اس کو پسپا کر دیا تھا۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ جو جنگ لڑ رہے تھے ان دونوں کو کریڈٹ جا رہا ہے، تیسرا فریق جو اینڈ پر شامل ہوا اس کو بھی کریڈٹ جا رہا ہے، نام امریکا ہے آپ مجھے بتائیں کہ امریکا حملہ کرتا ہے، بہادری دکھاتا ہے،B-2 بمبار امریکا سے آتے ہیں اور ایرانی ایٹمی تنصیبات کو اڑا دیتے ہیں، ساتھ ایران کہتا ہے کہ ہمیں پہلے بتادیا تھا اور ہم نے وہاں نے یورینیم افزودگی کا سارا مال نکال لیا، سائٹس تو اڑ گئیں کوئی ایشو نہیں۔ 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہاکہ سیزفائر اچانک ہو گیا، ایران نے اپنا غصہ نکالنے کیلیے امریکی اڈے پر حملہ کیا، اس نے اپنی عوام کو بھی مطمئن کرنا تھا، سارے یہ کہہ رہے تھے کہ یہ ایک اسکرپٹ تھا، امریکہ نے ایران سے کہا کہ ہم آپ پر حملہ کرنے لگے ہیں، ایران نے امریکا کو اس کے اڈے پر حملے کے بارے میں اطلاع دی، اسرائیل کا غصہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا اس نے ایک بار پھر حملہ کرنے کی کوشش کی جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اسرائیل سے ناخوش ہیں۔ 

تجزیہ کار سندس مستقیم نے کہا کہ ایران کو اپنی خامیوں پہ نظر ڈالنی چاہیے کہ کیا وجوہات کار فرما رہی ہیں کہ انھوں نے بارہ روزہ جنگ دیکھی، پانچ سو سے زیادہ ان کے لوگ شہید ہو گئے ہیں، میرا خیال ہے کہ ایران مس کیلکولیٹڈ نہیں تھا لیکن ایران کے اپنے اندر جو اسرائیلی ایجنٹ کام کر رہے تھے انھوں نے ڈومیسٹک ڈرونز کیسے بنائے، تین شہروں میں اسرائیلی ایجنٹ دندناتے ہوئے پھر رہے تھے تو پہلے ان کو یہ دیکھنا چاہیے، مس کیلکولیٹڈ جس طرح پاکستان کو لیکر انڈیا تھا اسی طرح ایران کو لیکر اسرائیل بھی ثابت ہوا بالکل وہی ماڈل رپیٹ ہوا ہے جو انڈیا پاکستان وار میں ہوا تھا۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات