TEHRAN/
TEL AVIV:
ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ بندی معاہدے سے کچھ دیر قبل دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر حملوں کا تبادلہ کیا، جس سے خطے میں کشیدگی ایک بار پھر عروج پر پہنچ گئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق جنگ بندی سے کچھ لمحے پہلے ایران کی جانب سے متعدد میزائل فائر کیے گئے جن کی شناخت اسرائیلی ڈیفنس سسٹم نے کر لی ہے۔
میزائل حملوں کے دوران تل ابیب سمیت کئی اسرائیلی شہروں میں سائرن بجنے کی آوازیں سنی گئیں، جس کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا، صیہونی حکام نے شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے تہران پر فضائی حملے کیے، جن کے نتیجے میں دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔
ایرانی حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 400 سے زائد ایرانی شہید اور 3056 زخمی ہو چکے ہیں۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کے فوجی انٹیلی جنس کے علاقے وسطی تہران زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
حکام کی جانب سے تہران کا ضلع 7 خالی کرانے کے بعد وہاں بھی دھماکے سنے گئے ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق حیفہ میں آئرن ڈوم کا انٹرسیپٹر نظام کریش ہو گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی حملے میں تل ابیب سمیت دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
ادھر خبر ایجنسیوں نے اطلاع دی ہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، اور عراق میں موجود امام علی ایئربیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جبکہ عراق میں تاجی ملٹری بیس پر بھی ایران نے حملہ کیا ہے جو کہ عراقی اور اتحادی افواج کے زیر استعمال ہے۔
حملے کی ذمہ داری کے حوالے سے ابھی تک کسی فریق نے باضابطہ اعلان نہیں کیا۔
ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک اسرائیلی ڈرون کو فضا میں ہی مار گرایا ہے، جو مبینہ طور پر ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہا تھا۔ ایرانی حکام کے مطابق، یہ کارروائی خود دفاعی اقدام کے طور پر کی گئی۔
یہ تمام کارروائیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان مکمل جنگ بندی کے اعلان نے دنیا بھر میں امید کی کرن جگائی تھی۔