لاہور:
زاگرس پہاڑی سلسلے کی گہرائی میں بنا ایرانی فردو ایٹمی پلانٹ بقول مغربی ماہرین قدرتی یورینیم میں یورینیم۔235 کی مقداربذریعہ جدید سینٹری فیوج مشینوں 90 فیصد تک کرنے کیلیے تعمیر ہوا کہ اس سے ایٹم بم بن سکتا۔
اسی لیے وہ خاص امریکی ٹارگٹ تھاجس پر 13600کلو پے لوڈ والے چھ سات امریکی بنکر بسٹر بم گرے تاہم یہ واضح نہیں کہ پلانٹ کیا مکمل تباہ ہو گیا؟۔
دراصل یہ امریکی بم 5 ہزار پی ایس آئی(psi) والے کنکریٹ کی18 میٹر گہرائی تک پہنچ سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا کہ اگر ایران نے پلانٹ کی تعمیر میں 10ہزار پی ایس آئی تک کا کنکریٹ استعمال کیا تھا تو بموں نے صرف بالائی زمین کو نقصان پہنچایا جس کا رنگ گندمی سے جامنی سا ہو گیا۔
پھر پلانٹ قدرتی’’ تہہ دار ‘‘(Sedimentary)چٹانوں اور فالٹ لائنز کے بھی نیچے تھا جنھیں پار کرنا خاصا کٹھن ہے۔لہذا زیادہ امکان یہی کہ پلانٹ کا ڈھانچا موجود مگر یہ بتانا مشکل کہ کیا اب بھی وہ قابل استعمال ہے؟
کہتے ہیں بعض جہگوں پراس کی گہرائی فرانس اور برطانیہ کو زیرسمندر ملانے والی سرنگ، چینل ٹنل سے بھی زیادہ ہے۔ حکومت ایران کا دعوی ہے کہ حملے سے قبل پلانٹ سے ضروری آلات و افزودہ یورینیم نکالا جا چکا تھا۔