35 C
Lahore
Saturday, June 21, 2025
ہومغزہ لہو لہوغزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری، 60 شہید

غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری، 60 شہید


فلسطینی علاقے غزہ میں امداد کی تلاش میں نکلنے والے نہتے شہری ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن گئے۔

اسرائیلی افواج کی جانب سے جمعہ کو مختلف مقامات پر کی گئی فضائی بمباری اور فائرنگ کے واقعات میں کم از کم 60 افراد شہید ہوگئے، جن میں 31 افراد وہ تھے جو خوراک اور امدادی سامان کےلیے قطاروں میں کھڑے تھے۔

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل کے مطابق، جنوبی غزہ میں پانچ افراد کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ امدادی سامان کے انتظار میں کھڑے تھے، جبکہ مزید 26 فلسطینیوں کو وسطی علاقے نیٹساریم کاریڈور کے قریب نشانہ بنایا گیا۔ یہ علاقہ اسرائیلی فوج کے زیرِ کنٹرول ہے جہاں روزانہ ہزاروں افراد خوراک کی تلاش میں پہنچتے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے بیان میں دعویٰ کیا کہ ’’مشکوک افراد‘‘ کے قریب آنے پر پہلے وارننگ فائر کیا گیا، مگر جب وہ نہ رکے تو فضائی حملے کے ذریعے انہیں ہدف بنایا گیا۔

یہ واقعات ایسے وقت پیش آئے ہیں جب اسرائیل اور امریکا کی حمایت سے قائم کردہ ’’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ کے تحت امدادی مراکز کھولے گئے ہیں، تاہم اقوامِ متحدہ اور بڑی بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے اس فاؤنڈیشن کے ساتھ تعاون سے انکار کیا ہے، کیونکہ ان کے مطابق یہ ادارہ اسرائیلی فوجی مقاصد کے تابع ہے۔

معصوم جانیں، تباہ حال انفرااسٹرکچر

محمود باسل کے مطابق دیئر البلح شہر اور اس کے نواح میں بھی دو مختلف حملوں میں 14 افراد جان سے گئے، جب کہ غزہ سٹی میں کی گئی تین فضائی کارروائیوں میں مزید 13 شہری شہید ہوئے۔ ان میں سے ایک حملہ فون چارجنگ اسٹیشن پر ہوا، جس میں تین افراد جاں بحق ہوئے۔

اس کے علاوہ جنوبی غزہ میں فائرنگ کے دو واقعات میں بھی دو افراد کی جان چلی گئی۔

اس وقت صورتحال اس قدر سنگین ہے کہ اقوامِ متحدہ کی ذیلی تنظیم یونیسیف نے پیاس اور بھوک کے باعث بچوں کی ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر کے مطابق غزہ میں صرف 40 فیصد صاف پانی فراہم کرنے والے پلانٹس کام کر رہے ہیں، اور غذائی قلت کے باعث چھ ماہ سے پانچ سال کی عمر کے بچوں میں شدید کمزوری کے کیسز میں 50 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔

ایلڈر نے مزید بتایا کہ انہوں نے خود ایسی ماؤں اور بچوں کو دیکھا جو خوراک کے حصول کی کوشش میں زخمی ہوئے، ان میں ایک بچہ بھی شامل تھا جو ٹینک شیلنگ کا نشانہ بن کر دم توڑ گیا۔

اسرائیل بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے

حماس نے ایک بار پھر اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ پورے غزہ میں بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور جان بوجھ کر ان مقامات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جہاں لوگ خوراک لینے جمع ہوتے ہیں۔

جمعے کے روز غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں موجود ایک اسرائیلی فوجی پوسٹ پر بھی حملہ کیا گیا، جس کی ذمے داری فلسطینی گروپ القدس بریگیڈ نے قبول کی۔ گروپ نے دعویٰ کیا کہ حملے میں اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے، تاہم اسرائیلی فوج نے اس پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔

عالمی برادری کی خاموشی اور انسانی بحران

اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں غزہ میں جاری اس انسانی بحران پر شدید تحفظات کا اظہار کرچکی ہیں، لیکن اب بھی بین الاقوامی سطح پر کوئی واضح مؤثر اقدام نظر نہیں آرہا۔

یاد رہے کہ حالیہ حملے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب غزہ میں جنگ کو 20 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور لاکھوں افراد قحط اور بیماریوں کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ اسرائیلی حملوں نے نہ صرف زندگی کو اجیرن کر دیا ہے بلکہ صحت، پانی اور صفائی کا نظام بھی مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات