امریکا میں بھی کچھ معاملات خفیہ اور رازدارانہ ہوتے ہیں خاص طور پر جب بات فوجی کارروائیوں کی ہو، لیکن ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایسا ہے جس کا کہنا ہے کہ اس نے پیزا کی ٹریکنگ کے ذریعے امریکی وزراتِ دفاع کی کچھ سرگرمیوں کا پتہ لگا لیا ہے۔
’پین پیزا رپورٹ‘ PenPizzaReport نامی اکاؤنٹ جسے پینٹاگون پیزا رپورٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، ورجینیا کے شہر آرلنگٹن میں واقع ان ریسٹورنٹس کی نگرانی کرتا ہے جو پیزا فروخت کرتے ہیں اور وہ لائیو گوگل انڈیکیٹرز سے یہ پتہ لگاتا ہے کہ کہاں کتنا رش ہے۔
امریکا میں یہ ایک تھیوری ہے کہ جب پینٹاگون میں سرگرمیاں بڑھتی ہیں تو وہاں سے پیزا آرڈرز بھی زیادہ آنے لگتے ہیں۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا ممکنہ اشارہ ہے کہ امریکا کی فوجی سرگرمیوں پر پسِ پردہ کچھ بات چیت ہو رہی ہے، قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ پینٹاگون پیزا رپورٹ نے ہی سب سے پہلے ممکنہ اسرائیل ایران تنازعے کی طرف اشارہ دیا تھا جب غالباً اعلیٰ امریکی حکام صورتحال کو مانیٹر کرنے کے لیے پینٹاگون میں جمع ہوئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق بڑی تعداد میں اہلکار رات گئے تک کام کر رہے ہوں اور انہیں فوری کھانے کی ضرورت ہو تو وہ باہر سے پیزا منگواتے ہیں۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگرچہ پینٹاگون کے اندر کئی کھانے پینے کی جگہیں موجود ہیں، وہاں کوئی باقاعدہ پیزا شاپ نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ پینٹاگون میں تقریباً 30 ہزار افراد کام کرتے ہیں۔
پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہاں پیزا کے کئی آپشنز موجود ہیں اور یہ کہ پینٹاگون پیزا رپورٹ کی بتائی گئی ٹائم لائن، اصل واقعات سے مطابقت نہیں رکھتی۔