غزہ میں نسل کشی کے خلاف مصر کی سرحد تک مارچ کرنے والے عالمی کارکنوں کا کہنا ہے کہ مصری سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور اغوا کیا گیا۔
بین الاقوامی نیوز ایجنسی کے مطابق قاہرہ میں سادہ لباس اہلکاروں نے مارچ میں شریک 3 غیر ملکی کارکنوں کو اغوا کیا اور ان پر تشدد کیا۔
مارچ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ناروے کے یوناس سیلہی، حذیفہ ابوسریعہ اور ہسپانوی فلسطینی کارکن سیف ابو کشیک کو قاہرہ کے ایک کیفے سے زبردستی اٹھایا گیا۔
سیلہی کے مطابق انہیں اور ان کے ساتھیوں کو آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر مارا پیٹا گیا اور پوچھ گچھ کی گئی، سیف ابو کشیک پر مبینہ طور پر وحشیانہ تشدد کیا گیا۔
4 ہزار سے زائد کارکن 80 مختلف ممالک سے مارچ میں شرکت کے لیے مصر پہنچے تھے، جنہیں قاہرہ کے باہر چیک پوائنٹس پر روکا گیا، ترجمان کے مطابق کارکنوں کو بات چیت کے بعد اچانک سیکیورٹی اہلکاروں نے زبردستی بسوں میں دھکیلنا شروع کردیا، کئی افراد کو مارا پیٹا گیا جن میں بعض کو اسپتال پہنچانا پڑا، ایک خاتون کو بھی چہرے پر مکا مارا گیا۔
عینی شاہد نے بتایا کہ مظاہرین پر سادہ لباس، نقاب پوش افراد نے چابک نما آلے سے حملہ کیا، اچانک اس علاقے کی اسٹریٹ لائٹس بند ہوگئیں اور علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا، ہم صرف اندھیرے میں چیخیں سنتے تھے، انہوں نے جان بوجھ کر اندھیرے میں حملہ کیا۔
منتظمین کے مطابق اس مارچ کا مقصد مظاہرہ کرنا نہیں بلکہ کر غزہ کی سرحد کی طرف پرامن مارچ کرنا تھا، مگر بڑھتی ہوئی گرفتاریوں کے بعد انہوں نے قاہرہ کے قریب اسماعلیہ شہر میں جمع ہونے کا فیصلہ کیا۔
منتظمین نے مصری حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ سیف ابو کشیک اور دیگر زیرِ حراست مظاہرین کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔