35 C
Lahore
Sunday, June 15, 2025
ہومقومی خبریںبھارت کو دہشتگردی سب سے بڑا چیلنج لگتا ہے تو وہ پاکستان...

بھارت کو دہشتگردی سب سے بڑا چیلنج لگتا ہے تو وہ پاکستان کیساتھ بیٹھ جائے: بلاول بھٹو زرداری


—جنگ فوٹو

یورپ کے دورے پر آئے ہوئے پاکستان کے پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 2001ء کے بعد سے پاکستان دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی دنیا کے ساتھ بھر پور تعاون کر رہا ہے، اگر بھارت کو لگتا ہے کہ دہشت گردی اس کا سب سے بڑا چیلنج ہے تو وہ پاکستان کے ساتھ بیٹھ جائے اور اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے۔

ان خیالات کا اظہار بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان سے آئے ہوئے وفد کے ہمراہ یورپین پریس کلب برسلز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ خیال تھا کہ سیز فائر کے بعد باہمی بات چیت شروع ہو گی لیکن یہ توقع پوری نہیں ہوئی، کشمیری قوم بھارت کی جانب سے لگائے جانے والے دہشت گردی کے الزام کی سب سے بڑی اور سب سے پہلا شکار بن کر رہ چکی ہے، اسی طرح بھارت پاکستان پر بھی یک طرفہ الزام عائد کر دیتا ہے، جس کا وہ کوئی ثبوت بھی فراہم نہیں کرتا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے اور اس کے لیے وہ بھارت کے ساتھ ہر طرح اور ہر ذریعے سے بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن بھارت اس کے لیے تیار نہیں، اس نے پہلے تنازعات کو حل کرنے کی بجائے پانی کا نیا تنازع شروع کر لیا ہے، وہ اب پانی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے لیکن پاکستان کے نقطۂ نظر سے 240 ملین لوگوں کے لیے پانی کا روکنا ایکٹ آف وار تصور ہو گا اور ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔

بلاول بھٹو نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم یورپ کی بھارت کے ساتھ آزادانہ تجارت کی خواہش کو اچھی طرح سمجھتے ہیں لیکن اگر اس کی اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بار بار جنگ ہو گی جو کسی بھی اندازے کی غلطی کے باعث نیو کلیئر جنگ میں بدل جائے تو بھارت میں کی گئی انویسٹمنٹ کا مستقبل کیا ہو گا، اس کے لیے انہوں نے بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع کی مثال دی جس میں بھارت نے نیوکلیئر ہتھیار لے جانے والے براہموس میزائل کا استعمال کیا، انہوں نے کہا کہ ایسی صورتِ حال میں دوسرے فریق کے پاس سوچنے کے لیے بمشکل چند منٹ ہوں گے کہ آیا یہ میزائل خالی ہے یا بم بردار۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کہتا ہے کہ کشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے لیکن اس کی کوششوں کے باوجود مسئلہ کشمیر انٹرنیشنلائز ہوچکا ہے، امریکی صدر اس مسئلے کے حل کے لیے بات کر رہے ہیں اور ہم انہیں اس حوالے سے خوش آمدید کہتے ہیں، پاکستان بھارت کے ساتھ ہر مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہشمند ہے، ہم ہر ایک کو یہی پیغام دے رہے ہیں کہ وہ ہمارے خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

پریس کانفرنس کے دوران جنگ اور جیو کی جانب سے ان سے پوچھا گیا کہ جب بھارت کسی ثالثی کو بھی قبول نہیں کرتا اور ہر مسئلے کو یک طرفہ طور پر زبردستی حل کرنے کا خواہشمند ہے تو ایک نوجوان لیڈر کے طور پر کیا وہ سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر اس صورتحال میں حل ہو سکے گا؟

—جنگ فوٹو
—جنگ فوٹو

اس سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دنیا کے لیے شاید یہ ایک اور طرح کا مسئلہ ہو لیکن بھارت، پاکستان اور برصغیر کی نئی نسل کے لیے یہی سب سے بڑا چیلنج ہے کہ بعد میں ہم اس مسئلے کو حل کرنے کے قابل نہیں رہیں گے، آپ جانتے ہیں کہ ماہرین کے مطابق پاکستان ماحولیاتی مسائل اور پانی کی کمی کے شکار 10 سرِفہرست ممالک میں شامل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل کمیونٹی دیکھ رہی ہے کہ ساؤتھ پول کے بعد قدرتی برف کے پگھلنے کی سب سے زیادہ شرح اور بڑا خطرہ ہمالیہ میں ہے، ہمیں سوچنا ہے کہ ہم کیا کرنے جارہے ہیں اور آنے والی نسلوں کے لیے کیا چھوڑ رہے ہیں، اگر ہر چیز بھارت unilaterally ہی کرنے کی کوشش کرے گا تو وہ ماحولیاتی مسائل سے اکیلا نہیں نمٹ سکتا، وہ ایک پوری آبادی کا پانی نہیں روک سکتا، اس کے لیے بھارت کو ہر صورت جلد یا بدیر بات کرنا ہو گی۔

اسی سوال کے جواب میں پاکستان کے وزیر ماحولیات ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ بھارت پانی یا دریاؤں کے نچلے حصوں میں موجود اقوام کے لیے ایک نیا مسئلہ کھڑا کر رہا ہے، اب یہ (انڈس واٹر ٹریٹی) صرف بھارت یا پاکستان کا مسئلہ نہیں رہا، بھارت ایک ایسا نیا قانون یا اصول وضع کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ جو لوگ بھی دریاؤں کے نچلے حصے میں رہتے ہیں انہیں پانی حاصل کرنے کا کوئی حق نہیں، بھارت بھول رہا ہے کہ صرف پاکستان ہی پانی کے بہاؤ کے آخری حصے میں نہیں بلکہ وہ خود بھی کسی اور ملک سے آنے والے پانی کے نچلے حصے میں ہے، اسی اصول کے تحت، افریقہ، لاطینی امریکی اور خود یورپین ممالک کا کیا بنے گا؟

انہوں نے کہا کہ بھارتی اصول کے تحت اب دریاؤں کے پہلے حصے میں موجود ممالک کو یہ حق حاصل ہو گیا ہے کہ وہ جب چاہیں نیچے والے ممالک کا پانی بند کر دیں۔

ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ بھارت نے اب اس مسئلے کو خود سے بین الاقوامی کر دیا ہے، اب یہ مسئلہ صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان نہیں رہا، اس کے لیے دریاؤں کے نچلے حصوں میں موجود تمام اقوام کو کھڑے ہوکر آواز بلند کرنا ہو گی، کیونکہ اگر یہ اصول ایک مرتبہ قائم ہو گیا تو پھر دنیا کے اندر اس مسئلے کے حوالے سے نئے مسائل جنم لیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ دنیا میں پانی کے حوالے سے ملکوں کے درمیان بہت کم معاہدے ہیں لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ باقاعدہ ایک ٹریٹی کی صورت میں موجود ہے۔

علاوہ ازیں ایران پر اسرائیلی حملے کے جواب میں ڈاکٹر مصدق ملک نے اس کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ اب ہر ماہ دنیا میں ایک نئی جنگ شروع ہو رہی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس صورتحال کے تدارک کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات