لاہور:
سابق وفاقی وزیر ہمایوں اخترخان نے کہاہے کہ گذشتہ برس تین چار چیزیں اچھی ہوئیں جس کا سہرا موجودہ حکومت کودینا چاہیے، روپیہ مستحکم رہا، افراط زراور انٹرسٹ ریٹ نیچے آیا۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’ایکسپرٹس‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ سپرٹیکس کچھ کم کردیا، رئیل اسٹیٹ پر خریداروں کیلیے گین ٹیکس میں کچھ رعایت دیدی، سب سے زیادہ ریونیو صنعت سے آتا ہے جو آدھی سے زیادہ بند پڑی ہے یا بند ہو جائے گی۔
گروپ ایڈیٹر ایازخان نے کہا کہ ہمیں اضافی ٹیکسوں کیلیے تیار رہنا ہوگا، پہلے سولرپینل لگوانے کی گردان سنتے رہے اب سولرپرٹیکس لگادیا، آئی ٹی کے فری لانسرنوجوانوںکاپہلے بھی بیڑا غرق کیا اب پتہ نہیں کیسے فروغ دینا چاہتے ہیں؟، موجودہ بجٹ بظاہر متوازن ہے تاہم بہت چیزیں خفیہ ہوتی ہیں جو بعد میں سامنے آتی ہیں۔
تجزیہ کار شہبازرانا نے کہا کہ موجودہ بجٹ سے افراط زرکاسونامی نظر نہیں آرہا،کاربن لیوی اور فرنس آئل پر ٹیکس سے بجلی کی قیمت میں معمولی فرق پڑے گا، مہنگائی مسئلہ نہیں بلکہ حکومت چاہتی کیا ہے؟، اس کی سمت کیا ہے؟، کیا وہ ڈیجیٹل معیشت چاہتی ہے؟۔
بیوروچیف اسلام آباد عامر الیاس رانا نے کہاکہ وزیراعظم شہبازشریف کو ایف بی آر قابو کرکے پورا ٹیکس وصول کرنا ہوگا ورنہ سب گپیں ہیں۔
بیوروچیف کراچی فیصل حسین نے کہاکہ موجودہ بجٹ عوامی ہے نہ تاجر دوست ہے، اس میں نئے ٹیکس لگانے کی کوشش کی گئی، اصل مسئلہ ٹیکس چوری ہے،جن کی اکثریت فائلر ہے، تعلیم کا بجٹ کم کرکے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بڑھادیا؟،کراچی میں اربوں روپے کا پانی فروخت کیا جاتا ہے،وزیراعظم کے وعدے کے باوجود کے فور ممکن نظر نہیں آرہا۔