پاکستانی باکسر عثمان وزیر نے باکسنگ رنگ میں جیت کے بعد ملنے والے انعامات سے متعلق انکشاف کیا ہے۔
پاکستانی باکسر عثمان وزیر نے حال ہی میں ’جیو پوڈکاسٹ‘ میں شرکت کی۔
اس دوران انہوں نے متعدد دلچسپ موضوعات پر بات کی اور میزبان مبشر ہاشمی کی جانب سے پوچھے گئے سوالات پر تفصیلی جواب دیا۔
باکسر عثمان وزیر نے اپنے کیریئر کے آغاز سے لے کر شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے کے سفر پر بھی بات کی، ان کا کہنا تھا کہ باکسنگ دنیا کا سب سے مشکل ترین اسپورٹس ہے، یہ کھیل لوگ زیادہ دیر کھیل نہیں پاتے، باکسنگ کے لیے آپ کو بہت کچھ چھوڑنا پڑتا ہے حتیٰ کہ آپ ابلا ہوا کھانا کھا کھا کر غذاؤں کا ذائقہ ہی بھول جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے آج تک 16 پروفیشنل فائٹس کی ہیں جن میں سے 16 کی 16 جیتی ہیں، 11 فائٹس میری ناک آؤٹ رہیں۔
پاکستانی باکسر عثمان وزیر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں پاکستان کے اعلیٰ حکام سے کہنا چاہتا ہوں کہ کھیلوں کے سب ہی شعبوں کو یکساں اہمیت دیں، سب پلیئرز کو یکساں اہمیت اور انعامات ملنے چاہئیں، اگر آپ ایک پلیئر کے لیے انعام کا اعلان کرتے ہیں تو سب پاکستان کے جھنڈے کے لیے کھیل رہے ہیں سب کے لیے اعلان کریں اور انعام دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مختلف شہروں اور علاقوں کے پلیئرز کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنا چاہیے تاکہ مزید پلیئر پیدا ہوں، سب کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے۔
مبشر ہاشمی نے عثمان وزیر سے پہلی اور حال ہی میں بھارت کے خلاف جیت کے بعد ملنے والی رقم سے متعلق بھی سوال کیا۔
اس کے جواب میں عثمان وزیر کا کہنا تھا کہ مجھے کبھی بھی پیسے کمانے کا خیال نہیں آیا ہے، میں نے جتنا بھی کمایا ہے میں اس کا حساب نہیں رکھتا ہوں، پیسہ آنے پر میں خود کو مزید بہتر بنانے کے لیے کوچز رکھ لیتا ہوں تاکہ میرا کھیل بہتر ہوں۔
جیت پر انعامات کے اعلانات اور بعد ازاں ان کے ملنے سے متعلق سوال کے جواب میں عثمان وزیر نے کہا کہ انہیں آج تک کسی سے کوئی انعام نہیں ملا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے بھی بہتر باکسرز موجود ہیں مگر انہیں کوئی سامنے لانے والا نہیں ہے، میں حکومت سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہر ایک صوبے میں کم از کم ایک باکسنگ اکیڈمی ہونی چاہیے۔