لاہور:
رہنما مسلم لیگ (ن) اختیار ولی خان کا کہنا ہے کہ دھاندلی کی جو بات ہے چاہے وہ پیپلزپارٹی کرے یا تحریک انصاف کرے ، میں گزشتہ تقریباً 30 سال سے زائد کے عرصہ سے الیکشن لڑ رہا ہوں، جہاں پر دھاندلی ہوتی ہے، دھاندلی کا مارجن اتنا نہیں ہوتا کہ آدھوں آدھ فرق آجائے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ پولنگ اسٹیشن سے ابھی تک دھاندلی کی رپورٹ نہیں آئی ہے، یہ اکثر واویلا کرتے ہیں، تحریک انصاف کے ہمارے ساتھی کہ فارم 47 ، فارم 47، تومیرے خیال میں ان کے پاس جواپنے فارم45 ہے اس کے حساب سے بھی یہ آدھوں آدھ سے زیادہ کے فرق سے ہار گئے تھے.
رہنما تحریک انصاف احمد خان بھچر نے کہا کہ میں پہلے بھی یہ عرض کر رہا تھا کہ بہتر ہوتا جو ادھر (ن) لیگ کی قیادت موجود تھی کیونکہ کل وہ بھی گراؤنڈ پر تھے ہم بھی گراؤنڈ پر تھے تو اخیتار ولی خان صاحب کو چونکہ گراؤنڈ کے حالات کا پتہ نہیں تھا کل کا تو میں تو خود ان کو عرض کروں گا کہ میں آپ کو ساری چیزیں بتا دیتا ہوں ، یہ خود جج بن جائیں کہ کل ادھر ہوا کیا ہے، ضمنی الیکشن میں ہمیشہ گورنمنٹ کو ایج ہوتا ہے، یہ ایک پولیٹیکل بات ہے، ہوا یہ ہے کہ کل انہوں نے تین بجے کے بعد ہمارے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا.
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ کنفیوژن ہے، آئی ڈاؤٹ کہ یہ اسٹریٹیجی کا حصہ ہو سکتا ہے۔ اگر اسٹریٹیجی کا حصہ ہے تو مجھے نہیں پتہ کہ کیا بینیفٹس ہیں، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ کنفیوڑ کر کے رکھیں، ڈیفرنٹ میسیجز جائیں، کوئی کہہ رہا ہے کہ بات چیت کرنے کو تیار ہیں، کوئی فل فلیج تحریک چلانے کی بات کر رہا ہے تو میرے خیال میں بہت کنفیوژن ہے،دو ایسپیکٹس ہیں.
انہوں نے کہا کہ ایک تو ظاہر ہے وہ ان کی بہن ہیں کچھ وضاحتیں آتی ہیں پارٹی کے لیڈرز کی طرف سے ، ان کا پارٹی میں کوئی عہدہ تو ہے نہیں، جب وہ بات کرتی ہیں تو اپنے بھائی کے حوالے بات کرتی ہیں ایز اے سسٹر جو بھی ان کے جذبات ہیں،گنڈا پور کی بات کی جائے تو وہ کبھی کچھ اور بات کر رہے ہوتے ہیں، عمر ایوب کچھ اور بات کر رہے ہوتے ہیں، میں اس کو ڈس انٹیگریشن تو نہیں کہوں گا میں یہ کہوں گا کہ کنفیوژن کا شکار ہے۔