الٹراساؤنڈ پر مبنی تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی میڈیکل کے شعبے میں حیرت انگیز تبدیلی لا سکتی ہے۔
کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کے محققین نے ایک ایسا نظام بنایا ہے جو ایک لکویڈ بائیو انک کا استعمال کرتے ہوئے جسم کے اندر ٹشوز کو براہ راست پرنٹ کرتا ہے۔
یہ طریقہ کار روشنی کا استعمال کرنے والے روایتی تھری ڈی پرنٹنگ سے بہت زیادہ مختلف اور مؤثر ہے کیونکہ یہ جسم کے اندر زیادہ گہرائی تک جا سکتا ہے اور بافتوں کی تخلیق نو کے لیے مؤثر حل پیش کرتا ہے۔
ماہرین نے تجرباتی مراحل میں اس طریقے کار سے خرگوش کے پیٹ اور چوہے کے مثانے کے اندر ٹشوز کو کامیابی سے پرنٹ کیا ہے۔
اس نئے طریقہ کار کو بائیوسینسرز اور ادویات کو اسٹور کرنے کی صلاحیت مختلف بناتی ہے۔
اس طریقے کار سے بغیر کسی سرجری کے کینسر اور خراب ہوجانے والے اعضاء کے علاج کے لیے نئے امکانات کھل سکتے ہیں۔