ایک تحقیق کے مطابق نومولود بچوں کے خون کے ایک نئے ٹیسٹ سے امکانی طور پر جینیاتی تبدیلیوں سے منسلک ہزاروں نایاب بیماریوں کا ایک ساتھ پتہ لگایا جاسکے گا، اس سے موجودہ ازکار رفتہ بیماریوں کے پتہ لگانے کے طریقہ کار میں بہت زیادہ بہتری آئے گی، یہ تحقیق پیر کو پیش کی گئی ہے۔
یہ نیا ٹیسٹ آسٹریلین سائنسدانوں نے ڈیولپ کیا ہے اور یہ جین کی تبدیلیوں سے منسلک وراثت میں ملنے والی بہت سی نایاب بیماریوں کا پتہ لگانے میں انتہائی درست اور کامیاب ثابت ہوا ہے۔
اس تحقیق کے مصنفین کے مطابق یہ سب کچھ شیر خوار اور کم عمر بچوں کے جسم سے لیے گئے خون کے ایک کم تکلیف دہ ٹیسٹ سے ممکن ہے۔
یہ تحقیق جو کہ یورپین ہیومن جینیٹکس کانفرنس منعقدہ میلان (اٹلی) میں سامنے لائی گئی۔
اس تحقیق میں یہ ظاہر کیا گیا کہ ایک سنگل اور غیر ہدف شدہ ٹیسٹ 8 ہزار انسانی پروٹینز کا ایک ہی مرتبہ فوری تجزیہ کرنے کی صلاحیت کا حامل ہوگا اور 83 فیصد لوگوں میں نایاب موروثی بیماریوں کا بالکل درست طریقے سے پتہ لگا سکے گا۔
یہ پروٹیومکس ٹیسٹ والدین کے ذریعے ہونے والی میوٹیشنز کے درمیان فرق معلوم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، جو کہ ناقص جین کی صرف ایک نقل رکھتا ہے اور متاثرہ بچہ ایسی دو نقل آگے لیکر چلتا ہے۔