برازیل کے عالمی شہرت یافتہ فوٹوگرافر سیباستیاؤ سالگادو 81 برس کی عمر میں چل بسے۔
ایوارڈ یافتہ برازیلین فوٹوگرافر سیباستیاؤ سالگادو کے ادارے انسٹی ٹیوٹو ٹیرا نے ان کے انتقال کی تصدیق کی ہے، تاہم موت کی وجہ ظاہر نہیں کی گئی۔
ادارے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گہرے دکھ کے ساتھ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے بانی، رہنما اور ہمیشہ کے لیے ہماری تحریک کا سرچشمہ سیباستیاؤ سالگادو اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔
سیباستیاؤ سالگادو نے اپنی اہلیہ لیلیا ڈیلویز وانک سالگادو کے ساتھ مل کر انسٹی ٹیوٹو ٹیرا قائم کیا، جو برازیل کے جنگلات کی بحالی کے لیے کام کرتا ہے، وہ نا صرف دنیا کے عظیم ترین فوٹوگرافرز میں شمار ہوتے تھے بلکہ ماحولیاتی تحفظ کے علمبردار بھی تھے۔
معاشیات کے طالبعلم سالگادو نے اپنے کیریئر کا بڑا حصہ ماحولیاتی تباہی، مزدوروں کی حالتِ زار، اور جنگوں کے اثرات کو دستاویزی شکل دینے میں گزارا۔
ان کا فوٹوگرافی مجموعہ برازیل کی سونے کی کانوں، جبکہ Kuwait A Desert on Fire خلیجی جنگ کے بعد آئل فیلڈز کی تباہی کو عکسبند کرتا ہے۔
ان کی آخری کتاب Amazônia برازیل کے ایمازون کے جنگلات پر مبنی تھی جس میں انہوں نے وہاں کے قدرتی حسن اور مقامی قبائلی روایات کو اجاگر کیا تھا۔
سالگادو نے 22 سال میں 3 ملین سے زائد درخت اپنے آبائی علاقے میں لگائے۔
سیباستیاؤ سالگادو اپنے پیچھے دو بیٹے، دو پوتے اور اپنی شریکِ حیات لیلیا سالگادو چھوڑ گئے ہیں۔