تہران: ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تو ایران امریکا کو بھی اس کا ذمہ دار سمجھے گا۔ یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے ممکنہ حملے کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو خط لکھا جس میں اسرائیل کی “مہم جوئی” کی مذمت کی گئی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیلی خطرات کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
یہ پیشرفت ایران اور امریکا کے درمیان روم میں ہونے والے پانچویں دور کے بالواسطہ ایٹمی مذاکرات سے ایک دن قبل سامنے آئی ہے۔ مذاکرات کا مقصد ایران کے یورینیم افزودگی پروگرام پر اختلافات کو ختم کرنا ہے۔
واشنگٹن کو خدشہ ہے کہ ایران کا افزودگی پروگرام ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کی جانب ایک قدم ہو سکتا ہے، تاہم تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور شہری مقاصد کے لیے ہے۔
سی این این نے امریکی انٹیلی جنس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل جوہری تنصیبات پر حملے کی تیاری کر رہا ہے، تاہم اسرائیلی حکومت نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی۔ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو متعدد بار ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنے کے لیے فوجی کارروائی کی دھمکی دے چکے ہیں۔
ادھر ایران کی پاسداران انقلاب نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی حملے کی صورت میں “تباہ کن اور فیصلہ کن جواب” دیا جائے گا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی امریکا کے اس مطالبے کو “حد سے زیادہ اور ناقابلِ قبول” قرار دیا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی بند کرے۔
اس سارے تناؤ کے دوران، امریکا اور ایران ایک سفارتی حل کی کوشش کر رہے ہیں، مگر اسرائیل کے ساتھ بڑھتی کشیدگی اس عمل کو مزید نازک بنا رہی ہے۔