37 C
Lahore
Friday, May 23, 2025
ہومغزہ لہو لہوبھارت کی سفارتی محاذ آرائی

بھارت کی سفارتی محاذ آرائی


آج کا امریکا بلا شرکت غیرے دنیا کی واحد سپرپاور ہے، طاقت کا مرکز ہے، اختیارات کا محور ہے اور عالمی سطح پر رونما ہونے والے واقعات میں اس کا مرکزی کردار مسلمہ ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے چار ماہ کے مختصر سے دور صدارت میں برق رفتاری سے دنیا کے مختلف ملکوں کے درمیان کشیدگی کو ختم کرانے، امن کی بحالی اور جنگوں کو رکوانے میں ثالثی کا جو کردار ادا کیا ہے اور جو مساعی وہ کر رہے ہیں وہ یقینا قابل تعریف اور عالمی امن کے لیے احسن اقدام ہے۔

 اسی باعث دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں صدر ٹرمپ کے اس مثبت کردار کی تحسین کی جا رہی ہے۔ شام پر عائد پابندیوں کے خاتمے، ایوان سے دیرینہ اختلافات کے خاتمے اور خوش گوار تعلقات کے آغاز، روس اور یوکرین جنگ بندی کی جانب پیش قدمی اور سب سے بڑھ کر جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی قوتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی اور ایٹمی تصادم کے خطرات کو ٹالنے میں صدر ٹرمپ نے جو مرکزی کردار ادا کیا ہے وہ خطے کے امن اور تیسری عالمی جنگ کے امکانی خطرے کو روکنے کے حوالے سے نہایت اہم، قابل تحسین اور مرکز نگاہ ہے۔

غالباً اسی پس منظر میں وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کراچی میں پاک بحریہ کی ستائش کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں صدر ٹرمپ کو ’’مین آف پیس‘‘ یعنی ’’مردِ امن‘‘ قرار دیا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے پاک بھارت جنگ کی سلگتی آگ کو بجھایا، انھوں نے درست وقت پر معاملے کی نزاکت کو بھانپا کہ دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے جنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا، میں ان کا ذاتی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

اس موقع پر وزیر اعظم ترکی، سعودی عرب، آذربائیجان اور دیرینہ دوست چین کا بھی شکریہ ادا کیا جنھوں نے پاک بھارت کشیدگی اور جنگ کے دنوں میں کھل کر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا واضح اعلان کیا۔پوری دنیا کے رہنما جن میں امریکا، برطانیہ، فرانس، چین، روس، ترکی وغیرہ شامل ہیں کھل کر بھارت پر پاکستان کی برتری کا اعتراف کر رہے ہیں۔ افسوس کہ بھارت زمینی سچائی اور کھلی حقیقت تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں بلکہ آج بھی بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی، وزرا اور بھارت کا متعصب میڈیا اپنی ناکامی کا اعتراف کرنے، صدر ٹرمپ کے کردار کو سراہنے، پہلگام واقعے کی حقیقت بیان کرنے کی بجائے پاکستان پر الزامات لگا کر دوبارہ جنگی ماحول پیدا کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔

بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم سری نے پارلیمانی کمیٹی کو دی گئی اپنی حالیہ بریفنگ میں ایک مرتبہ پھر یہ کہا ہے کہ جنگ بندی میں صدر ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں۔ 10 مئی کو جنگ کا فیصلہ پاکستان اور بھارت کا دو طرفہ اقدام تھا۔ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے بھارت کے تباہ شدہ طیاروں کی تعداد کے بارے میں بار بار سوال پوچھنے کے باوجود انھوں نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔میدان جنگ میں عبرت ناک اور شرم ناک شکست کے بعد اب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اپنی سیاسی بقا کی خاطر سفارت کاری کے میدان میں پاکستان کی کامیابیوں کے خلاف زہر افشانی کرنے کے لیے پَر تول رہے ہیں۔

مودی حکومت نے اپنے ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل وفود کو بیرون دنیا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ بھارت کے بودے، کمزور، بے وزن اور غیر حقیقت پسندانہ موقف کو جھوٹ، دھوکہ اور فریب کاری کے ذریعے دنیا کو باور کرائیں کہ پاکستان ایک دہشت گرد ملک ہے اور پہلگام واقعہ اسی کی کارستانی ہے۔

پاکستان نے ہم پر جنگ مسلط کی اور ہم نے محض اپنا دفاع کیا۔ بھارت کے جھوٹ کو بے نقاب کرنے اور دنیا کو بھارت کا اصل مکروہ چہرہ دکھانے کے لیے پاکستان نے بھی سفارتی محاذ پر اپنی کاوشوں کو تیز کر دیا ہے۔ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان کا حکومتی وفد امریکا، یورپ و دیگر ممالک میں بھیجا جائے گا تاکہ بھارت کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابی، امن کی خواہش، بھارت کی جارحیت، پہلگام واقعے کے اصل حقائق پوری دنیا کو صراحت کے ساتھ بتائے جا سکیں۔ اس ضمن میں پاکستان نے ایک ڈوزیئر جاری کیا ہے جس میں ’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘ میں تاریخی کامیابی، پہلگام فالس فلیگ اور بھارتی جارحیت کے ناقابل تردید ثبوت پیش کیے گئے ہیں۔

ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ پاکستان امن کا علم بردار ہے اور اپنی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔ مذکورہ ڈوزیئر میں بھارتی میڈیا اور ’’را‘‘ سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی پاکستان مخالف مہم اور فیک نیوز کے ناقابل تردید شواہد پیش کیے گئے ہیں۔ بڑی صراحت کے ساتھ یہ بتایا گیا ہے کہ کس طرح بھارت کے جنگجو میڈیا نے پہلگام فالس فلیگ کے فوری بعد جھوٹی خبریں پھیلائیں اور گمراہ کن پروپیگنڈا کر کے جنگ کا ماحول بنایا جس پر بین الاقوامی میڈیا حتیٰ کہ بھارتی سیاستدانوں اور عوام نے پہلگام فالس فلیگ اور بھارتی میڈیا کے کردار پر سخت سوالات اٹھائے ہیں۔

بھارت سفارتی محاذ پر پاکستان کو جھوٹے، بے بنیاد اور من گھڑت، زہریلے پروپیگنڈے کے ذریعے بدنام کرنے کی جو گھناؤنی سازش کر رہا ہے، اسے اس محاذ پر بھی عبرت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا کیوں کہ پاکستان نے جنگ کے آغاز یعنی 7 مئی سے قبل ہی پوری دنیا کو پہلگام واقعے کی اصل حقیقت واضح کرتے ہوئے عالمی برادری سے غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی ازخود پیش کش کی تھی جو آج بھی برقرار ہے۔

نریندر مودی جنگ میں شکست کے بعد کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق پیچ و تاب کھا رہے ہیں اور اپنی خفت مٹانے کے لیے وہ سفارتی محاذ پر جھوٹا پروپیگنڈا کرکے پاکستان کو پہلگام واقعے کا ذمے دار قرار دلوانا چاہتے ہیں لیکن میدان جنگ کی طرح انھیں سفارتی محاذ پر بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات