36 C
Lahore
Friday, May 23, 2025
ہومغزہ لہو لہوصرف اظہار محبت کافی نہیں

صرف اظہار محبت کافی نہیں


دس مئی کو پاک فوج کی بھارت پر تاریخی سبق کے بعد دنیا بھر میں پاک فوج کی جنگی صلاحیت کو سراہا جا رہا ہے اور ملک بھر میں پاک فوج کی شان دار کارکردگی پر جشن مسرت کے طور پر پاک فوج کے حق میں ہر جگہ ہی ریلیاں نکال کر اپنی بہادر فوج سے محبت کا اظہار کیا جس نے صرف چار روز کی جنگ میں اپنے سے 6 گنا بڑی بھارتی فوج کو شکست سے دوچار کرکے دنیا بھر میں بھارت کی جنگی برتری کا بھانڈا پھوڑ دیا اور جدید ترین جنگی آلات سے لیس بھارتی فوج کا غرور خاک میں ملا دیا اور بھارتی عوام کو بھی بتا دیا کہ جنگ جنگ ہوتی ہے کرکٹ نہیں کہ جس میں بھارت مسلسل پاکستان کو شکست پہ شکست سے دوچار کر رہا ہے جس کے ذمے دار ہمارے اپنے ہی ہیں۔ کرکٹ میں صرف ایک بار 1992 میں ورلڈ کپ جیتنے کا ہی ریکارڈ پاکستان کے پاس ہے جس کے کپتان نے اسی بنیاد پر اقتدار میں آ کر پہلے اپنے مقرر کردہ چیئرمین سے کرکٹ کا بیڑا غرق کرایا اور خود وہ کچھ کرتے رہے تھے جو ماضی میں کسی نے نہیں کیا تھا۔

اپنے اقتدار میں حکومت کرنے کو کرکٹ سمجھا گیا جس پر بھارت پاکستانی کرکٹ پر حاوی چلا آ رہا ہے اور اس نے بھی جنگکو کرکٹ کا میچ سمجھ لیا تھا اور سمجھ لیا تھا کہ وہ 1971 کی طرح اس جنگ میں پاکستان کو آسانی سے شکست دے دے گا۔ دنیا میں بدنام ہو جانے والے بھارتی گودی میڈیا نے تو کراچی، لاہور، اسلام آباد پر اپنے جھوٹے قبضے اور اس کی سرپرستی میں چلنے والی دہشت گرد بی ایل اے تنظیم کے ذریعے کوئٹہ پر قبضہ کرا دیا تھا جس پر بعض بھارتی اینکر اپنی غلطی مان رہے ہیں مگر اکثر اب بھی ڈھیٹ بنے بے شرمی پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے پسرور چھاؤنی کے دورے میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد کے ہمراہ آپریشن بنیان مرصوص میں پاک فوج کی غیر معمولی بہادری پر فخریہ طور پرکہا کہ فوج نے بھارت سے 1971 کا بدلہ لے لیا ہے اور اگر بھارت نے دوبارہ جارحیت کی تو دشمن کا کچھ بھی باقی نہیں بچے گا اور ایسا جواب دیں گے کہ بھارت نے سوچا بھی نہیں ہوگا ہم اب بھی جنگ کے لیے تیار ہیں۔

 دس مئی کو پاک فوج کی بھارت کے خلاف تاریخی کامیابی پر پاکستان میں عوام نے خوشی میں کروڑوں روپے خرچ کرکے جشن منایا، مٹھائیاں بانٹیں، آتش بازی کر کے اظہار مسرت کیا اور حکومت نے حالیہ جنگ کے شہدائے وطن اور زخمی ہونے والے غازیوں کی مالی اعانت کا اعلان کیا مگر پاک فوج کے بھارت سے بدلہ لینے کا اعلان تو ہوا مگر وزیر اعظم نے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا کہ ہم آیندہ دفاعی بجٹ میں نمایاں اضافہ کریں گے کیونکہ پاک فوج کی دفاعی ضروریات کے لیے موجودہ دفاعی بجٹ ناکافی اور بھارت کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔

بھارت کا دفاعی بجٹ بہت زیادہ ہے اور وہ اپنی فوج پر 80 بلین ڈالر خرچ کرتا ہے جب کہ پاکستان میں حکومت فوج کو صرف ساڑھے آٹھ بلین ڈالر دیتی ہے جب کہ پاک فوج نے ثابت کر دیا ہے کہ اس کی حالیہ کارکردگی 80 بلین ڈالر خرچہ پر پلنے والی بھارتی فوج سے کہیں زیادہ اچھی ہے۔

بھارت کی فوج کی تعداد 14 لاکھ ہے اور وہ جدید ترین جنگی جہازوں، توپوں، جدید ترین ڈرونز اور جنگی آلات سے لیس ہے جس کے مقابلے میں پاک فوج کو وہ کچھ حاصل نہیں جو بھارتی فوج کو حاصل ہے اور بھارتی حکومت کے پاس خزانے میں 600 ارب ڈالر موجود ہیں اور وہ فوج کی ہر ضرورت پوری کر سکتی ہے جب کہ ہمارے قومی خزانے میں اپنی رقم کم اور دیگر دوست ممالک سے لیا گیا قرض زیادہ ہے اور بھارتی وزیر اعظم کے بقول ہم نے پاکستان کو کشکول لے کر دنیا سے قرضے اور امداد مانگنے پر مجبور کر دیا ہے اور امداد پر چل رہا ہے اور آئی ایم ایف سے ملنے والے قرض پر چل رہا ہے۔

بڑے دفاعی بجٹ پر بھارتی فوج کا تکبر اور بھارتی وزیر اعظم کا طنز درست بھی ہے کیونکہ ہماری سابقہ اور موجودہ حکومتوں کی ترجیحات میں دفاعی بجٹ بڑھانا شامل ہی نہیں اور ملک کی کمزور معاشی حالت کے باوجود موجودہ حکومت نے اپنے وزیروں، ارکان پارلیمنٹ، ججز اور اپنوں ہی کی تنخواہیں اور مراعات بڑھائی ہیں۔

وفاق کے مقابلے میں صوبوں کے پاس وافر مقدار میں بیورو کریسی کے لیے مہنگی گاڑیاں خریدنے کی بھی گنجائش ہے مگر یہ گنجائش وفاقی حکومت کے پاس دفاع کے لیے نہیں ہے صرف اپنوں کے لیے ہے جب کہ ہماری اپنی صرف فوج ہے جو اپنے انتہائی محدود دفاعی بجٹ میں آگے بڑھتی ہے اور اس نے اپنے سے 6 گنا زیادہ مضبوط بھارتی فوج کو حالیہ جنگ میں ہرا کر اپنی صلاحیت ثابت کر دی ہے۔

 پاک فوج 45 سالوں سے مختلف محاذوں پر ملک دشمن دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہی ہے اور کئی علاقوں سے ٹی ٹی پی کے قبضے ختم کرا چکی ہے اور اس جنگ میں مسلسل قربانیاں دے رہی ہے۔ حکومتوں کودفاع اور عوام کی نہیں اپنے سیاسی مفادات کی فکر رہی ہے وہ تو دفاعی ضروریات بھی پوری نہیں کر رہی تو فوج کو یہ سب کچھ کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت خود کو غریب اور عوام کو امیر کہتی ہے اور خود کچھ نہیں کر سکتی تو دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے عوام سے مالی مدد کی اپیل کرے کیونکہ فوج ملک و قوم کے لیے جانی قربانی دے رہی ہے تو عوام فوج کے لیے مالی قربانی دے سکتے ہیں۔ عوام کو حکومت پر نہیں فوج پر بھرپور اعتماد ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات