34.2 C
Lahore
Monday, May 19, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںامریکی میڈیا کی تحقیقی رپورٹ

امریکی میڈیا کی تحقیقی رپورٹ


—فائل فوٹو

نیویارک ٹائمز نے نئی تحقیقاتی رپورٹ میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا کے جھوٹ سے متعلق چشم کشا انکشافات کر دیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کے مرکزی میڈیا ادارے جو کبھی آزاد اور غیر جانبدار تصور کیے جاتے تھے، اس جنگی کشیدگی کے دوران ریاستی پروپیگنڈے کا ہتھیار بن گئے۔

امریکی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران سچ بولنے والی آوازوں پر قدغن اور میڈیا کے ذریعے جھوٹے پروپیگنڈے کی مہم نے عالمی سطح پر بھارت کے جمہوری دعوؤں کو مشکوک بنا دیا ہے۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بھارتی میڈیا نے کچھ خبریں بغیر تصدیق کے بار بار نشر کیں، جن میں پاکستانی ایٹمی تنصیبات پر بھارتی حملے، کراچی پورٹ پر بھارتی نیوی کے مبینہ حملے اور 2 پاکستانی جنگی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا، دھماکوں کی ویڈیوز جو اصل میں غزہ سے تھیں انہیں پاکستان پر حملے کے طور پر چلایا گیا۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق ان تمام خبروں کا کوئی ثبوت موجود تھا، نہ ہی آزادانہ طور پر اس کی تصدیق کی گئی تھی لیکن انہیں حتمی حقائق کے طور پر پیش کیا گیا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں بھارتی میڈیا چینلز اور صحافیوں کے نام بھی شائع کیے گئے ہیں، جن میں انڈیا ٹوڈے، آج تک، نیوز 18، زی نیوز شامل ہیں، جنہوں نے غیر مصدقہ بلکہ مکمل طور پر جھوٹی خبریں نشر کیں۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں صحافی راج دیپ سردیسائی کا نام بھی شامل ہے، جنہوں نے بعد ازاں اس رپورٹنگ پر لائیو معذرت کی اور اعتراف کیا کہ خبر نشر کرنا ایک غلطی تھی، یہ جھوٹ رائٹ ونگ ڈس انفارمیشن کا حصہ تھا، جسے قومی مفاد کی آڑ میں پھیلایا گیا، نیوز چینلز اس کے جال میں پھنس گئے۔

تحقیقاتی رپورٹ میں بھارت کے جھوٹ پھیلانے کے ساتھ سچ کی آواز دبانے کے لیے سوشل میڈیا پر کیے گئے کریک ڈاؤن کا بھی ذکر کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ایکس کی گلوبل گورنمنٹ افیئرز ٹیم نے اعلان کیا کہ 8 مئی کو بھارتی حکومت کی قانونی درخواست پر 8 ہزار سے زائد اکاؤنٹس بھارت میں بلاک کیے گئے، جن میں اکثریت پاکستانی صارفین کی تھی اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے اس کے ساتھ بھارتی صحافیوں، کشمیری نیوز آؤٹ لیٹس اور آزاد ویب سائٹس کے ہینڈلز بھی بلاک کیے، جن میں فیکٹ چیکنگ ویب سائنٹس بھی شامل ہیں، جنہوں نے نریندر مودی سرکار کے جھوٹ کا پردہ چاک کیا، جن سے متعلق ہراسانی اور قانونی دباؤ کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔

تحقیقاتی رپورٹ میں کارنیگی میلن یونیورسٹی کے پروفیسر سلور مین سے بات کی گئی، جن کے مطابق ڈس انفارمیشن یعنی بدنیتی سے پھیلائی گئی معلومات، عوامی جذبات کو بھڑکانے اور سیاسی فائدے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔

جنوبی ایشیائی میڈیا پر تحقیق کرنے والی سومترا بدری ناتھن نے کہا کہ جب پہلے سے قابلِ اعتبار صحافی اور ادارے خود جھوٹ پھیلائیں تو یہ محض میڈیا کا مسئلہ نہیں بلکہ جمہوریت کی جڑوں پر حملہ ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق نریندر مودی حکومت کے ماتحت میڈیا اب تحقیق اور سچائی کے بجائے تاثر، ہیجان اور جنگی جنون کا پرچارک بن چکا ہے، وہ جھوٹ بولنے کے ساتھ سچ کو سوشل میڈیا سمیت ہر جگہ سے غائب بھی کر دیتے ہیں، یہی وقت ہے کہ دنیا میڈیا کی حقیقت کو سمجھے کیونکہ اگلی جنگ بندوقوں سے نہیں، بیانیے سے لڑی جائے گی۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات