44.9 C
Lahore
Saturday, May 17, 2025
ہومغزہ لہو لہوشر انگیز بیانیہ - ایکسپریس اردو

شر انگیز بیانیہ – ایکسپریس اردو


22 اپریل کو بھارت کی آبی جارحیت پر بھی پی ٹی آئی والے بہ مشکل کچھ بولے نہ انھوں نے دیگر پارٹیوں کی طرح فوج سے ہم آہنگی دکھائی نہ حمایت میں نظر آئی۔ دس مئی کو پاک فوج کے سربراہوں کی مشترکہ حکمت عملی سے شان دار کامیابی حاصل ہوئی کیونکہ 6 مئی سے بھارت نے پاکستان میں جو دراندازی کی اس کے جواب میں تینوں افواج نے مشترکہ طور پر کہا تھا کہ ہم بدلہ ضرور لیں گے اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا جو دس مئی کو دیا گیا۔

چار روزہ بھارتی جارحیت پر تینوں افواج کے سربراہ آپس میں مل کر بیٹھے رہے اور آپریشن بنیان مرصوص کے نتیجے میں پاک فوج نے ایک تاریخ ساز فتح حاصل کی مگر یہاں بھی پی ٹی آئی نے تقسیم پیدا کرنے کا نیا بیانیہ اختیار کیا ۔ یہ کامیاب عسکری آپریشن فوج کا متفقہ فیصلہ تھا جو کامیاب ثابت ہوا ۔

پاکستان کی مسلح افواج بری، بحری اور فضائیہ پر مشتمل ہے اور تینوں افواج کے اوپر چیئرمین جوائنٹ اسٹاف کمیٹی بھی ہیں جن کا تعلق بری افواج سے ہے اور ضرورت پر یہ چاروں فوجی سربراہ پاک فوج کے فیصلے کرتے ہیں۔ تینوں افواج کے فیصلے متفقہ اور قومی مفاد میں ہوتے ہیں اور باہمی مشاورت تینوں کا اصول رہا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق معرکہ حق کے دوران بھارتی حملوں میں گیارہ جوان شہید ہوئے جن میں آرمی کے 6 اور اسکواڈرن لیڈر عثمان سمیت فضائیہ کے پانچ اہلکار شہید اور شہریوں پر بھارتی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے ہمارے 78 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔حکومت پاکستان نے بھارتی جارحیت کے موثر جواب دینے کے لیے پاک فوج کو مکمل اختیار دے دیا تھا اور یہ موقعہ سیاسی رہنماؤں کی اے پی سی بلانے کا نہیں تھا۔

تینوں افواج کے سربراہوں نے آپریشن بنیان مرصوص کا فیصلہ کیا تھا جو کامیاب رہا اور پاک فوج نے ملک میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں اپنی عسکری صلاحیت کا لوہا منوا لیا اور دنیا بھر میں پاک فوج کی شان دار کارکردگی کو سراہا جا رہا ہے اور اندرون ملک بھی ہر چھوٹے بڑے شہر میں پاک فوج کی کامیابی پر جشن منایا گیا اور نجی اداروں نے بھی پاک فوج کو ان کی شان دار کارکردگی پر خراج تحسین پیش کیا۔

پاک فوج کی شان دار کامیابی کو متنازع بنانے میں پہلے بعض پی ٹی آئی رہنماؤں نے مختلف بیانات دیے، بعض نے زبان بند رکھی کہ کامیابی کو پاک فوج سے منسوب کرنے پر بانی جیل میں ناراض نہ ہو جائے۔ پی ٹی آئی کے مختلف رہنماؤں نے ٹی وی ٹاک شوز میں بھی محتاط رویہ اختیار رکھا کہ کہیں ان سے آرمی چیف یا پاک فوج کی حمایت میں کوئی لفظ نہ نکل جائے۔ بعض نے منہ سے پاک فوج کے بجائے پاک فضائیہ کو کامیابی کا کریڈٹ دینے کی کوشش کی۔

پاک فوج کی کامیابی پر جیل میں قید پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے بھی ہرزہ سرائی کی کہ سیاسی جنگ بندی کی جائے اور سنجیدہ قومی ڈائیلاگ کیے جائیں۔ پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بھی اس موقع پر انتہائی غیر ذمے دارانہ بیان دیا کہ بھارت سے سیز فائر ہو سکتا ہے تو پی ٹی آئی کے ساتھ بھی سیز فائر ہونا چاہیے۔

بیرسٹر گوہر نے بھی یہ ظاہر کیا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ بھی ایسی ہی دشمنی چل رہی ہے جیسی بھارت اور پاکستان کے درمیان عشروں سے چلی آ رہی ہے اور دونوں ملکوں میں جنگیں بھی ہو چکی ہیں جب کہ پی ٹی آئی ملک کی ایک سیاسی جماعت ہے پاکستان کی بھارت کی طرح دشمن نہیں ہے کہ اس کے ساتھ سیز فائر ہو۔ سیز فائر دونوں ملکوں کی فوج نے کیا ہے بلکہ امریکی صدر نے بھارت کی درخواست پر کرایا ہے۔

پی ٹی آئیکو سیاسی ڈائیلاگ حکومت سے کرنے ہیں اور حکومت کی پیشکش پر یہ ڈائیلاگ پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی اسپیکر کی قیادت میں کیے بھی اور پھر خود ہی مذاکرات سے انکار کر دیا کیونکہ اس کا مقصد فوج سے مذاکرات ہیں مگر فوج سے آئینی طور مذاکرات ہو نہیں سکتے۔

پی ٹی آئی نے ہر طرف سے اپنے بانی کی رہائی کے لیے لانگ مارچ و دھرنوں میں ناکامی کے بعد نیا شرانگیز بیانیہ بنا کر دنیا کو یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ پی ٹی آئی کو دشمن کی طرح ڈیل کیا جا رہا ہے اس لیے سیز فائر کرکے سیاسی ڈائیلاگ کیے جائیں۔ پی ٹی آئی سے کسی کو کوئی دشمنی نہیں بلکہ پی ٹی آئی والوں کی موجودہ حکومتی جماعتوں سے سیاسی دشمنی ہے مگر وہ حکومت کو مانتی نہیں اور نہ ہی حکومت اس کے بانی کو رہا کر سکتی ہے اور بانی عدالت سے سزا یافتہ مجرم ہے۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات