اسلام آباد:
رہنما مسلم لیگ (ن) خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سفارت کاری کے لیے ایک چیلنج بلاشبہ ہے لیکن جس شدو مد سے صدر ٹرمپ نے اس کا اظہار کیا ہے، پاکستان کو واشنگٹن میں اور کچھ مغرب کے بڑے ممالک ہیں، وہاں سفارت کاری تیز کرنی ہوگی، اس بات کا بھی عندیہ دینا ہے کہ جو پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کونسل نے ایک ریڈ لائن لگائی تھی اگر ہندوستان کوئی بھی کوشش کرتا ہے کہ وہ پاکستان کے پانی کو موڑے یا اس کو روکے تو وہ پاکستان اس کو ہندوستان کی طرف سے اقدام جنگ سمجھے گا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب ہم انڈیا کو بیک فٹ پر ڈالیں گے تبھی مذاکرات ہوں گے۔
رہنما تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پہلی جو ڈائرکشن تھی وہ یہی تھی ریزگنیشن کے حوالے سے، وہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو کنوے کر دی گئی تھی، خان صاحب سے جو دوسری ملاقات ہوئی جس میں علیمہ خان خود تھیں تو وہاں جو دوسری ڈائریکشن آئی وہ یہی آئی کہ خان صاحب نے چیئرمین پی اے سی کی ڈسکریشن پر چھوڑا ہے کہ اگر وہ تحریک اور پی اے سی دونوں کو ہینڈل کر سکتے ہیں تو کوئی ایشو نہیں ہے اطلاعات یہی ہیں کہ جنید اکبر دونوں عہدوں پر کام کریں گے۔
سینئر تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ امریکا کی خواہش تو بالکل ہے امریکی صدر ٹرمپ غیر روایتی ہیں انہیں ڈرامائی کہتے ہیں، بہت سی اس طرح کی باتیں کرتے ہیں، اوورآل اگر سیریسلی آپ ان کو دیکھیں ڈسپیشنیٹلی ہو کر دیکھیں تو روس یوکرین جنگ میں جنگ بندی کی کوشش کر رہے ہیں۔