40.8 C
Lahore
Friday, May 16, 2025
ہومغزہ لہو لہوپیکا ایکٹ کے خلاف جدوجہد میں صحافتی تنظیموں کا ساتھ دیں گے،...

پیکا ایکٹ کے خلاف جدوجہد میں صحافتی تنظیموں کا ساتھ دیں گے، حافظ نعیم الرحمن



لاہور:

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ فیک نیوز پر قابو پانا ضروری مگر پیکا ایکٹ کی آڑ میں حکمران اپنے مذموم مقاصد آگے نہ بڑھائیں، آزادی اظہارکویقینی بنایا جائے، پیکا ایکٹ کیخلاف جدوجہد میں جماعت اسلامی صحافتی تنظیموں کا بھرپور ساتھ دے گی۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے کاظم خان کی قیادت میں ملنے والےCPNEکے وفد سے ملاقات میں کیا،سی پی این ای کے وفد میں میں غلام نبی چانڈیو سیکریٹری جنرل، ایاز خان سینئر نائب صدر، تنویر شوکت ڈپٹی سیکریٹری ،ارشاد عارف چیئرمین میڈیا فری کمیٹی، اعجازالحق سابق سیکریٹری جنرل اور وقاص طارق جوائنٹ سیکریٹری پنجاب شامل تھے۔

ملاقات میں جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل امیرالعظیم اور سیکریٹری اطلاعات شکیل احمد ترابی بھی موجود تھے، جماعت اسلامی پاکستان  کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس  وقت جب بھارت کو شکست ہوئی تو قوم میں جذبہ اور اتفاق رائے  موجود ہے تو پیکا ایکٹ جیسے اقدامات سے قوم میں اضطراب اور نااتفاقی بڑھے گی۔

امیر جماعت اسلامی نے حکومت سے پیکا ایکٹ کو فوری واپس لیکر بڑے پیمانے پر مشاورت کے بعد  اتفاق رائے سے قانون سازی کر نے کا مطالبہ کردیا۔

انھوں نے  کہا کہ پیکا ایکٹ کے حوالے سے صحافیوں کی  جو بھی سرگرمی  ہوئی جماعت اسلامی اس میں  شرکت کرے گی، پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان کے میڈیا نے پروفیشنل ازم کا مظاہرہ کیا اور ذمے دار میڈیا کے  طور پر سامنے  آیا ، اس کے برعکس بھارتی میڈیا کی کوریج  دنیا بھر میں جگ ہنسائی کا مرکز بنی۔

کاظم خان اور سی پی این ای کے وفد کے شرکا کا کہنا تھا کہ جنگ سے قبل  پاکستانی میڈیا کیخلاف مہم چلائی جاتی تھی کہ غیر ذمے دار اور قومی سلامتی کے خلاف  خبریں دی جاتی ہیں لیکن  جنگ کے بعد حکومت اور فوج کے ترجمان نے خود اعتراف کیا کہ پاکستان کے میڈیا نے  کمال ذمے داری کا مظاہرہ کیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر بھی ملکی میڈیا کا شکریہ  ادا کر چکے ہیں، حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا ہائوس کارکنان کی تنخواہوں کی ادائیگی بروقت اور یقینی بنانے کے حوالے سے  بھی  بات کی جس پر سی پی این ای کے صدر کاظم خان نے اتفاق کرتے ہوئے  کہا کہ سی پی این ای اسے اپنے ایجنڈے میں شامل کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ اس پر مکمل عمل درآمد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے بقایا جات ملنے پر ہوگا۔



مقالات ذات صلة

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

الأكثر شهرة

احدث التعليقات