واشنگٹن: مشہور آئس کریم کمپنی بین اینڈ جیری کے بانی اور مشہور سماجی کارکن بین کوہن کو امریکی سینیٹ کی سماعت کے دوران غزہ میں جاری “قتل عام” پر آواز اٹھانے پر گرفتار کرلیا گیا۔
74 سالہ بین کوہن نے امریکی وزیر صحت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کی بریفنگ کے دوران سات دیگر افراد کے ساتھ احتجاج کیا۔ انہوں نے نعرہ لگایا کہ: “کانگریس غزہ میں بچوں کو بم دے کر مارتی ہے اور امریکہ میں میڈیکیڈ سے بچوں کو نکال کر اس کی قیمت چکاتی ہے!”
کیپیٹل پولیس نے انہیں ہتھکڑی لگا کر باہر نکالا اور “راستہ روکنے اور مزاحمت کرنے” کے الزام میں گرفتار کیا۔ بین کوہن پر صرف “رکاوٹ ڈالنے” کا الزام عائد کیا گیا ہے، جو ایک معمولی جرم ہے، اور اس کی سزا 90 دن قید یا 500 ڈالر جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہے۔
گرفتاری سے قبل اور بعد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بین کوہن نے کہا کہ وہ ملک بھر کے لاکھوں امریکیوں کی آواز بنے ہیں جو غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں پر شدید غصے میں ہیں۔
انہوں نے کہا: “یہ شرمناک ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو 20 ارب ڈالر کے بم دیے جبکہ ملک میں فلاحی پروگرام ختم کیے جا رہے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ دنیا بھر میں جنگی اخراجات پر آدھا بجٹ خرچ کرتا ہے، جبکہ یہ پیسہ دنیا میں زندگی بہتر بنانے پر لگایا جا سکتا ہے۔
بین کوہن، جو خود یہودی ہیں، ماضی میں بھی اسرائیلی پالیسیوں کے ناقد رہے ہیں۔ 2021 میں ان کی کمپنی نے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں اپنی آئس کریم کی فروخت بند کر دی تھی اور اسے اپنی اقدار کے خلاف قرار دیا تھا۔
حالیہ یو این رپورٹ کے مطابق غزہ میں 51,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور وہاں قحط کا شدید خطرہ ہے، جبکہ 22 فیصد آبادی انسانی بحران سے دوچار ہے۔